ذکا اشرف پاکستان کرکٹ بورڈ کے نئے چیئرمین مقرر

2 1,006

ذکا اشرف کو پاکستان کرکٹ بورڈ کا نیا چیئرمین مقرر کر دیا گیا ہے۔ وہ صدر مملکت اور پیٹرن اِن چیف پاکستان کرکٹ بورڈ آصف علی زرداری کے قریبی ساتھی ہیں اور حکمران پاکستان پیپلز پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے رکن بھی ہیں۔ شاید کرکٹ بورڈ کو چلانے کے لیے کرکٹ کی نہیں بلکہ سربراہ مملکت کی قربت اور حکمران جماعت کا اہم حصہ ہونا ہی سب سے بڑی اہلیت ہے۔

ذکا اشرف حکمران جماعت پاکستان پیپلز پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے رکن بھی ہیں
ذکا اشرف حکمران جماعت پاکستان پیپلز پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے رکن بھی ہیں

ذکا اشرف کل سے اپنی ذمہ داریاں سنبھالیں گے اور آج ان کی صدر مملکت سے ملاقات بھی متوقع ہے۔

ذرائع نے 9 اکتوبر کو کرک نامہ کو بتایا تھا کہ ذکا اشرف کرکٹ بورڈ کے سربراہ کے عہدے کے لیے بنائی گئی فہرست میں نیا اور سب سے مضبوط اضافہ ہیں۔

ذکا اشرف زرعی ترقیاتی بینک کے صدر ہیں اور پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن، پنجاب زون کے چیئرمین بھی ہیں۔

اعجاز بٹ، جن کے بارے میں پہلے سے اطلاعات موجود تھیں، کہ ان کے عہدے میں صرف بین الاقوامی کرکٹ کونسل کے ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس میں شرکت کے لیے توسیع کی گئی تھی، اور آج صبح ان کے وطن واپس پہنچتے ہی نئے چیئرمین کا اعلان کر دیا گیا ہے۔

سابق چیئرمین اعجاز بٹ نے 8 اکتوبر 2008ء کو نسیم اشرف کے استعفے کے بعد دو سالہ معاہدے کے تحت عہدہ سنبھالا تھا اور گزشتہ سال 2010ء میں یہ معاہدہ مکمل ہونے کے بعد ان کے عہدے میں ایک سال کی توسیع کر دی گئی تھی۔

کئی سابق کھلاڑی اور کرکٹ ماہرین اعجاز بٹ کے عہد کو پاکستان کرکٹ کی تاریخ کا بدترین دور کہتے ہیں کیونکہ اسی کے دوران پاکستان کو کرکٹ کے میدانوں اور اُن سے باہر تمام محاذوں پر شکست کا منہ دیکھنا پڑا، آسٹریلیا کے بدترین دورے سے لے کر سری لنکن کرکٹ ٹیم پر دہشت گرد حملے اور اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل سے لے کر عالمی کپ 2011ء کی میزبانی سے محرومی تک، ملکی کرکٹ تاریخ کے بیشتر سیاہ باب اسی دور میں رقم ہوئے۔

البتہ کرکٹ کی الف ب سے بھی ناواقف ایک اور شخص کی تقرری سے بورڈ کے معاملات میں کسی بہتری کی توقع کرنا عبث ہوگا کیونکہ کرکٹ کے معاملات کو وہی بہتر طور پر سمجھ سکتا ہے جو بیک وقت کھیل کو جانتا ہو اور انتظامی صلاحیتیں بھی رکھتا ہو۔ ذکا اشرف ملک کے کاروباری اور بینکاری کے حلقوں میں ضرور نمایاں نام ہوں گے لیکن ایک سیاسی جماعت سے واضح وابستگی ان کے دامن کو داغدار کر رہی ہے۔