پاک-ویسٹ انڈیز ٹی ٹوئنٹی مقابلوں کی تاریخ

0 4,160

رواں سال ورلڈ ٹی ٹوئنٹی کے فائنل تک پہنچنے والے انگلستان کو شکست دینے کے بعد اب پاکستان کا مقابلہ عالمی چیمپئن ویسٹ انڈیز سے ہونے جا رہا ہے۔ انگلستان کے خلاف تو امتحان صرف ایک ٹی ٹوئنٹی تک محدود ہے لیکن متحدہ عرب امارات کے میدانوں پر 'کالی آندھی' کا مقابلہ تین مقابلوں تک کرنا ہوگا جو نہ صرف مختصر ترین طرز کی کرکٹ میں پاکستان کے حقیقی مقام کو ثابت کرے گا بلکہ کپتان سرفراز احمد کی قیادت کا بھی تعین ہوگا۔

ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل کرکٹ کو شروع ہوئے 12 سال ہونے والے ہیں لیکن آج تک پاکستان اور ویسٹ انڈیز کے درمیان اس طرز کی کرکٹ میں صرف چار مقابلے کھیلے گئے ہیں۔ حالانکہ اس دوران پاکستان ایک بار اور ویسٹ انڈیز دو مرتبہ ٹی ٹوئنٹی کا عالمی چیمپئن بن چکے ہیں لیکن حیرت کی بات یہ ہے کہ اپریل 2011ء میں جاکر پہلی بار دونوں ممالک کا ٹی ٹوئنٹی میں آمنا سامنا ہوا۔ ویسٹ انڈیز کے دورے پر کھیلے گئے اس واحد ٹی ٹوئنٹی میں پاکستان کو شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ 151 رنز کے ہدف کے تعاقب میں پاکستان نے کافی راستہ طے کرلیا تھا لیکن وکٹیں گرنے کی وجہ سے آخری دو اوورز میں درکار 29 رنز نہ بنا سکا۔ سعید اجمل نے 19 ویں اوور میں دو چوکے لگا کر 15 رنز لوٹے لیکن آخری اوور میں درکار 14 رنز کی جگہ صرف 6 رنز بنا سکا، یوں صرف 7 رنز سے شکست کھائی۔

اگلا پاک-ویسٹ انڈیز اس وقت کھیلا گیا جب پاکستان 2013ء میں دوبارہ ویسٹ انڈیز کے دورے پر گیا۔ یہ ایک یادگار دورہ تھا کہ جس میں پاکستان نے ٹی ٹوئنٹی میں بھی دونوں مقابلے جیتے۔ پہلے ٹی ٹوئنٹی میں سنسنی خیز مقابلہ دیکھنے کو ملا۔ ویسٹ انڈیز نے کیرون پولارڈ اور ڈیرن سیمی کی طوفانی بلے بازی کی مدد سے آخری چار اوورز میں 54 رنز لوٹے اور مجموعے کو 152 تک پہنچا دیا۔ پاکستان کی پہلی تین وکٹیں ابتدائی پانچ اوورز میں ہی گرگئیں لیکن اس کے بعد عمر امین کی 34 گیندوں پر 47 رنز کی باری نے پاکستانی اننگز کو پہلا دھکا فراہم کیا اور شاہد آفریدی کی 27 گیندوں پر 46 رنز کی اننگز نے اسے جیت کے بہت قریب پہنچا دیا۔ لیکن شاہد آفریدی انیسویں اوور میں آؤٹ ہوگئے، عین اس وقت جب پاکستان کو 11 گیندوں پر صرف 8 رنز کی ضرورت تھی۔ مقابلہ ہاتھوں سے نکل جاتا اگر آخری اوور کی آخری گیند پر ذوالفقار بابر کا چھکا کام نہ دکھا جاتا۔ پاکستان نے یہ میچ صرف دو وکٹوں سے جیتا۔

Christopher-Barnwell

پاکستان نے دوسرے ٹی ٹوئنٹی میں عمر اکمل کے ناٹ آؤٹ 46 اور احمد شہزاد کے 44 رنز کے باوجود صرف 135 رنز ہی بنائے۔ لیکن عمدہ باؤلنگ نے اس مجموعے کا بھی باآسانی دفاع کرلیا۔ سہیل تنویر، سعید اجمل اور ذوالفقار بابر نے دو، دو وکٹیں حاصل کیں اور ویسٹ انڈیز 11 رنز سے یہ میچ ہار کر سیریز بھی گنوا بیٹھا۔

یہ آخری مقابلہ تھا جب کہ پاکستان نے ویسٹ انڈیز کے خلاف کسی ٹی ٹوئنٹی میں کامیابی سمیٹی ہو۔ اس کے بعد سے اب تک تین سالوں میں صرف ایک بار دونوں ٹیمیں آمنے سامنے آئی ہیں جس میں ویسٹ انڈیز نے ایک تاریخی کامیابی حاصل کی۔ یہ ورلڈ ٹی ٹوئنٹی 2014ء کا مقابلہ تھا کہ جس میں شکست نے پاکستان کو پہلی بار ٹورنامنٹ کے سیمی فائنل کی دوڑ سے باہر کیا۔

پاکستان 2007ء سے لے کر 2012ء تک تمام ورلڈ ٹی ٹوئنٹی ٹورنامنٹس میں کم از کم سیمی فائنل تک تو ضرور پہنچا تھا لیکن 2014ء میں ویسٹ انڈیز نے تاریخ کا دھارا پلٹ دیا۔ مقابلہ اس وقت تک تو پاکستان کے ہاتھ میں تھا جب تک ڈیرن سیمی اور ڈیوین براوو میدان میں نہیں اترے تھے۔ 14 اوورز میں ویسٹ انڈیز کا مجموعہ صرف 81 رنز تھا اور اس کی آدھی ٹیم میدان بدر ہو چکی تھی۔ یہاں پر صرف 32 گیندوں پر 71 رنز کی سیمی-براوو شراکت داری نے ویسٹ انڈیز کو یکدم 166 رنز تک پہنچا دیا۔ پاکستان کے بڑھتے ہوئے حوصلوں کو توڑنے کے لیے یہی پانچ اوورز کافی ثابت ہوئے۔ کھلاڑیوں کے ہاتھ پیر پھول چکے تھے اور ہدف کے تعاقب میں صرف 42 رنز پر چھ وکٹیں گر گئیں۔ پاکستان صرف 82 رنز ڈھیر ہوگیا اور یوں محمد حفیظ کی قیادت کا بھی خاتمہ ہوگیا۔

چار مقابلوں میں دو فتوحات اور دو کراری شکستوں کے ساتھ پاک-ویسٹ انڈیز ٹی ٹوئنٹی تاریخ اس وقت برابری کی سطح پر کھڑی ہے۔ اب تین مقابلوں کی سیریز فیصلہ کرے گی کہ حقیقی پلڑا کس کا بھاری ہے۔ دیکھتے ہیں کل شام دبئی میں بازی کس کے نام رہتی ہے۔