[ریکارڈز] ابو الحسن کی غیر متوقع اور ریکارڈ ساز سنچری

بنگلہ دیش کے نوجوان تیز گیند باز ابو الحسن نے اپنے پہلے ہی ٹیسٹ میں وہ کارنامہ انجام دے ڈالا ہے جو کرکٹ کی 137 سالہ تاریخ میں صرف ایک کھلاڑی ہی کر پایا ہے اور حیرت کی بات یہ کہ وہ بھی گیند سے نہیں بلکہ بلے سے ۔ ابو الحسن نے کھلنا میں جاری ویسٹ انڈیز کے خلاف دوسرے ٹیسٹ میں سنچری داغ کر نہ صرف کرکٹ کی تاریخ میں اپنے پہلے ہی ٹیسٹ میں سنچری داغنے والے دوسرے نمبر 10 بلے باز بن گئے ہیں بلکہ نویں وکٹ پر محمود اللہ کے ساتھ ان کی 184 رنز کی رفاقت نے بنگلہ دیش کو 387 رنز کے زبردست اسکور تک پہنچا دیا ہے، جس کی توقع ہر گز نہ تھی کیونکہ بنگلہ دیش کی آٹھ وکٹیں 193 رنز پر گر چکی تھیں۔

بنگلہ دیش نے کھلنا کے ابو نثر اسٹیڈیم میں ہونے والے سیریز کے دوسرے ٹیسٹ کو اپنے ڈیبوٹنٹ کے ذریعے ایک یادگار مقابلہ بنا دیا ہے۔ ابتداء میں ٹاس جیت کر پہلے بلے بازی کا فیصلہ بالکل کارگر ثابت نہ ہوا کیونکہ تیسری وکٹ پر تمیم اقبال اور شہریار نفیس کے درمیان 59 اور چھٹی وکٹ پرناصر حسین اور مشفق الرحیم کے درمیان 87 رنز کی رفاقتوں کے علاوہ اور کوئی اہم شراکت داری قائم نہ ہو سکی۔ ایک اینڈ سے فیڈل ایڈورڈزاور دوسرے سے ڈیرن سیمی بنگلہ دیشی وکٹیں حاصل کرتے گئےیہاں تک کہ 200 رنز سے قبل ہی اس کی آٹھ وکٹیں گر گئیں اور کریز پر صرف ایک مستند بلے باز محمود اللہ بچے جن کا ساتھ دینے کے لیے اپنا پہلا ٹیسٹ کھیلنے والے تیز باؤلر ابو الحسن میدان میں اترے۔
پھر کیا کمال کی شراکت داری قائم ہوئی۔ نہ صرف یہ کہ انہوں نے دن بھر غالب رہنے والے ویسٹ انڈین باؤلرز کا سحر توڑا بلکہ ایک دن میں سب سے زیادہ رنز بنانے کا نیا بنگلہ دیشی ریکارڈ بھی قائم کر ڈالا۔ دونوں بلے بازوں نے پہلے روز مل کر 30 اوورز کھیلے اور 5.73 کے ایک روزہ میچ کے انداز کے اوسط سے 172 رنز جوڑ ڈالے۔ ابو الحسن نے دن کے آخری اوور میں سنیل نرائن کی گیند پر شاٹ کھیل کر اپنی سنچری مکمل کی اور پھر زبردست جشن منایا گیا، میدان کے اندر بھی اور باہر بھی۔ البتہ دوسرے دن دونوں نویں وکٹ پر سب سے بڑی شراکت داری کا عالمی ریکارڈ نہ بنا پائے۔
کرکٹ تاریخ میں اس سے قبل صرف ایک مرتبہ کسی نمبر 10 بلے باز نے اپنے پہلے ہی ٹیسٹ میں سنچری بنائی ہے۔ یہ واحد موقع آج سے 110 سال قبل 1902ء میں پیش آیا جب آسٹریلیا کے ریگی ڈف نے ملبورن کرکٹ گراؤنڈ میں انگلستان کے خلاف سنچری اسکور کی۔ لیکن جو امر توجہ طلب ہے وہ یہ ہے کہ ریگی باضابطہ بلے باز تھے لیکن پچ کو مدنظر رکھتے ہوئے انہیں آخر میں بھیجا گیا جہاں انہوں نے اپنی افادیت ظاہر کر دی جبکہ ابو الحسن تو گیند باز ہیں، اور انہیں بلے باز کی حیثیت سے کھلایا ہی نہیں گیا تھا۔
پہلے ٹیسٹ میں نمبر 10 بلے باز کی طویل ترین اننگز
بلے باز | ملک | رنز | گیندیں | چوکے | چھکے | بمقابلہ | میدان | تاریخ |
---|---|---|---|---|---|---|---|---|
ابو الحسن | ![]() |
113 | 123 | 14 | 3 | ![]() |
کھلنا | 2012ء نومبر 21 |
ریگی ڈف | ![]() |
104 | - | 11 | - | ![]() |
ملبورن | 1902ء یکم جنوری |
ٹم ساؤتھی | ![]() |
77* | 40 | 4 | 9 | ![]() |
نیپئر | 2008ء مارچ 22 |
البرٹ ٹراٹ | ![]() |
72* | - | 11 | 0 | ![]() |
ایڈیلیڈ | 1895ء جنوری 11 |
بحیثیت مجموعی یہ کسی بھی نمبر 10 بلے باز کی جانب سے سنچری بنانے کا چوتھا موقع تھا، یعنی اگر پہلا ٹیسٹ کھیلنے کی شرط نہ رکھی جائے تو۔ ان سے قبل انگلستان کے والٹر ریڈ نے 1855ء میں، جنوبی افریقہ کے پیٹ سمکوکس نے 1998ء میں اور ریگی ڈف نے مندرجہ بالا اننگز میں یہ کارنامہ انجام دیا۔ پیٹ سمکوکس کی اننگز تو کئی جنوبی افریقی و پاکستانی شائقین کو یاد ہوگی جب انہوں نے پاکستان کے خلاف جوہانسبرگ ٹیسٹ میں اس وقت 108 رنز بنائے جب جنوبی افریقہ کی 8 وکٹیں 166 کے مجموعے پر گر چکی تھیں۔ انہوں نے نویں وکٹ پر مارک باؤچر کے ساتھ مل کر 195 ریکارڈ رنز کا اضافہ کیا تھا۔ بہرحال بارش اور پاکستان کی جانب سے اظہر محمود کی شاندار سنچری نے اس میچ کا نتیجہ نہ نکلنے دیا۔
محض 123 گیندوں پر 3 چھکوں اور 14 چوکوں سے مزین 113 رنز کی یہ اننگز بنگلہ دیشی ٹیسٹ کرکٹ تاریخ کی بہترین اننگز میں شمار کی جا سکتی ہے۔ جس پر 20 سالہ ابو الحسن بلاشبہ زبردست داد کے مستحق ہیں۔ بدقسمتی سے وہ کسی بھی نمبر 10 بلے باز کی جانب سے طویل ترین اننگز کھیلنے کا ریکارڈ نہ بنا سکے جو 117 رنز ہے جو انگلستان کے والٹر ریڈ نے بنایا تھا۔
نمبر 10 بلے بازوں کی طویل ترین اننگز
بلے باز | ملک | رنز | گیندیں | چوکے | چھکے | بمقابلہ | میدان | بتاریخ |
---|---|---|---|---|---|---|---|---|
والٹر ریڈ | ![]() |
117 | 155 | 20 | 0 | ![]() |
اوول | 1884ء، اگست 11 |
ابو الحسن | ![]() |
113 | 123 | 14 | 3 | ![]() |
کھلنا | 2012ء نومبر 21 |
پیٹ سمکوکس | ![]() |
108 | 157 | 17 | 0 | ![]() |
جوہانسبرگ | 1998ء فروری 14 |
ریگی ڈف | ![]() |
104 | - | 11 | - | ![]() |
ملبورن | 1902ء یکم جنوری |
ابو الحسن کو اس تاریخی اننگز کے دوران 42 پر اس وقت نئی زندگی ملی جب کیرن پاول نے ان کا کیچ چھوڑ دیا تھا۔ اس وقت بنگلہ دیش کا اسکور صرف 266 رنز تھا۔ لیکن یہ ڈراپ ویسٹ انڈیز کو بہت مہنگا پڑ گیا کیونکہ اس کے بعد دونوں بلے بازوں نے نہ صرف پہلے روز 99 رنز کا اضافہ کر ڈالا بلکہ ابو الحسن نے تاریخی سنچری بھی بنائی۔
ماضی قریب میں نیوزی لینڈ کے ٹم ساؤتھی اس ہدف کے قریب پہنچے تھے جب انہوں نے نیپئر میں اپنے پہلے ٹیسٹ میں انگلستان کے خلاف صرف 40گیندوں پر 9 چھکوں اور 4 چوکوں کی مدد سے ناقابل شکست 77 رنز بنائے تھے لیکن بدنام زمانہ بلے باز کرس مارٹن دوسرے اینڈ پر راین سائیڈباٹم کے ہاتھوں بولڈ ہو گئے اور ساؤتھی اس سنگ میل کو عبور نہ کر سکے۔ یوٹیوب پر کرس مارٹن کی بلے بازی کی وڈیوز دیکھنے والے سمجھ گئے ہوں گے کہ انہیں "بدنام زمانہ" کے لقب سے کیوں نوازا گیا ہے 🙂
البتہ میچ کے دوسرے روز افسوسناک امر یہ رہا کہ دونوں بلے باز باؤچر-سمکوکس ریکارڈ نہ توڑ پائے اور 11 رنز قبل ہی محمود اللہ کی وکٹ گرنے سے اس رفاقت کا خاتمہ ہو گیا۔ محمود اللہ 97 گیندوں پر 76 رنز بنا کر فیڈل ایڈورڈز کی وکٹ بنے، جنہوں نے بعد ازاں ابو الحسن کی بھی وکٹ حاصل کی اور اننگز میں 6 وکٹیں اپنے نام کیں۔
نویں وکٹ پر طویل ترین شراکت داریاں
بلے باز 1 | بلے باز 2 | ملک | رنز | رفاقت کا آغاز | اختتام | بمقابلہ | بمقام | بتاریخ |
---|---|---|---|---|---|---|---|---|
مارک باؤچر | پیٹ سمکوکس | ![]() |
195 | 166/8 | 361/9 | ![]() |
جوہانسبرگ | 1998ء فروری 14 |
آصف اقبال | انتخاب عالم | ![]() |
190 | 65/8 | 255/9 | ![]() |
اوول | 1967ء اگست 24 |
ابو الحسن | محمود اللہ | ![]() |
184 | 193/8 | 377/9 | ![]() |
کھلنا | 2012ء نومبر 21 |
ژاں پال دومنی | ڈیل اسٹین | ![]() |
180 | 251/8 | 431/9 | ![]() |
ملبورن | 2008ء دسمبر 26 |
کولن کاؤڈرے | ایلن اسمتھ | ![]() |
163* | 265/8 | 428/8 | ![]() |
ویلنگٹن | 1963ء یکم مارچ |
کلائیو لائیڈ | اینڈی رابرٹس | ![]() |
161 | 213/8 | 374/9 | ![]() |
کولکتہ | 1983ء دسمبر 10 |
سرفراز نواز | ظہیر عباس | ![]() |
161 | 181/8 | 342/9 | ![]() |
لاہور | 1984ء مارچ 19 |