پاکستان نے لہو گرما لیا، بنگلہ دیش کو شکست

3 1,038

عالمی کپ 2015ء کے وارم اپ مقابلوں کے دوسرے روز پاکستان نے صہیب مقصود اور محمد عرفان کی شاندار کارکردگی کی بدولت سنسنی خیز مقابلے کے بعد بنگلہ دیش کو تین وکٹوں سے شکست دے دی۔

صہیب مقصود نے عالمی کپ سے پہلے ثابت کردیا کہ وہ مڈل آرڈر میں زیادہ بہتر انتخاب ہیں (تصویر: AFP)
صہیب مقصود نے عالمی کپ سے پہلے ثابت کردیا کہ وہ مڈل آرڈر میں زیادہ بہتر انتخاب ہیں (تصویر: AFP)

سڈنی کے بلیک ٹاؤن اولمپک پارک اوول میں ہونے والے پاک-بنگلہ مقابلے میں صہیب مقصود کے 93 رنز اور محمد عرفان کی پانچ وکٹیں سب سے نمایاں رہیں۔ 247 رنز کے ہدف کے تعاقب میں جب پاکستان صرف 52 رنز پر اپنے تین کھلاڑیوں سے محروم ہوگیا تھا تو صہیب مقصود نے ایک کنارے کو سنبھالا اور حارث سہیل، عمر اکمل اور شاہد آفریدی کے ساتھ تین قیمتی شراکت داریاں قائم کرکے پاکستان کو جیت سے ہمکنار کیا۔ عرفان نے اس وقت بنگلہ دیش کے بڑھتے قدم روکے جب وہ 39 اوورز میں 184 رنز بنا چکا تھا اور اس کی محض 2 وکٹیں گریں تھیں۔ اس مرحلے پر یاسر شاہ کا دو گیندوں پر دو وکٹیں حاصل کرنا اور اس کے بعد محمد عرفان کا پانچ کھلاڑیوں کو آؤٹ کرنا بنگلہ دیش کو صرف 246 رنز پر محدود کرگیا۔

بنگلہ دیش کی اننگز تیسری وکٹ پر محمود اللہ اور تمیم اقبال کی 168 رنز کی شراکت داری کی بدولت آگے بڑھی۔ محمود اللہ 109 گیندوں پر 83 رنز بنانے کے بعد رن آؤٹ ہوئے جبکہ تمیم 109 گیندوں پر 81 رنزکی عمدہ اننگز کھیل کر یاسر شاہ کی گیند پر بولڈ ہوئے۔ یاسر شاہ نے اگلی ہی گیندپرمشفق الرحیم کو آؤٹ کرکے پاکستان کو سکھ کا سانس فراہم کیا۔آنے والے بلے بازوں میں صرف شکیب الحسن ہی 31 رنز کے ساتھ قابل ذکر مزاحمت کر سکے اور آخری اوور میں بنگلہ دیش کی اننگز تمام ہوگئی۔

محمدعرفان نے 52 رنز دے کر 5 کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا جبکہ دو وکٹیں یاسر شاہ کو ملیں۔ سہیل خان نے 6اوورز میں صرف 18 رنز دے کر ایک وکٹ حاصل کی جبکہ ایک ہی وکٹ وہاب ریاض کو بھی ملی۔

بنگلہ دیش جیسے کمزور حریف کے خلاف اتنے زیادہ رنز کھانے سے پاکستان کی باؤلنگ لائن کی قابلیت واضح ہو چکی تھی۔ لیکن اب سب سے بڑا سوال یہ تھا کہ 247 رنز کا ہدف کیسے حاصل کیا جائے۔سرفراز احمد کو اوپنر کی حیثیت سے احمد شہزاد کے ساتھ بھیجا گیا اور یہ تجربہ دوسرے ہی اوور میں ناکام ہوگیا۔ سرفراز صرف ایک رن بنانے کے بعد آؤٹ ہوگئے اور کچھ ہی دیر میں احمد شہزاد بھی واپس آ چکے تھے۔ یونس خان اور حارث سہیل نے سست روی کے ساتھ اننگز کو آگے بڑھایا اور ابھی 44 رنز کا اضافہ ہی کرپائے تھے کہ یونس خان کا بلاوا آ گیا۔ پے در پے ناکامیوں کے بعد تجربہ کار بلے باز کے لیے بہت ضروری تھاکہ وہ بنگلہ دیش کے خلاف کھیل کر اپنا اعتماد بحال کریں لیکن 41 گیندوں پر 25 رنز کی اننگز تسکین احمد کے ہاتھوں تمام ہوئی۔

اب صہیب مقصود میدان میں اترے۔ گزشتہ سال آسٹریلیا کے خلاف سیریز کے بعد سے پاکستان کی نمائندگی سے محروم صہیب کو عالمی کپ سے پہلے ثابت کرنا تھا کہ وہی حتمی انتخاب کے اہل ہیں اور بعد ازاں انہوں نے کیا بھی۔ پہلے حارث سہیل کے ساتھ 51 رنز جوڑے اور پھر عمر اکمل کے ساتھ 63 اور شاہد آفریدی کے ساتھ قیمتی 41 رنز کی شراکت داریاں قائم کیں۔ حارث 55 گیندوں پر 39 رنز بنانے کے بعد آؤٹ ہوئے جبکہ عمر اکمل نے 41 گیندوں پر 39 رنز بنائے۔ مصباح الحق صرف 10 رنز بنا سکے اور ان کے آؤٹ ہونے کے بعد تمام ذمہ داری صہیب اور شاہد آفریدی کے کاندھوں پر آ گئی جنہوں نے اسے بخوبی نبھایا ۔ آفریدی نے 20 گیندوں پر 3 چوکوں کی مدد سے 24 رنز بنائے اور اس وقت آؤٹ ہوئے جب پاکستا ن کو صرف 7 رنز درکار تھے۔ صہیب نے 49 ویں اوور کی پہلی گیند پر ہدف کو جا لیا اور پاکستان کو تین وکٹوں کی حوصلہ افزاء جیت دی۔ صہیب 90 گیندوں پر 9 چوکوں اور 2 چھکوں کی مدد سے 93 رنز بنا کر ناٹ آؤٹ رہے۔

اب پاکستان 11 فروری کو انگلستان کے خلاف اپنا دوسرا وارم اپ کھیلے گا، جہاں پاکستان کے پاس غلطی کی کوئی گنجائش نہیں ہوگی۔ انگلستان اس وقت بہت عمدہ فارم میں ہے۔ حالیہ سہ فریقی سیریز کے دوران دو مرتبہ بھارت کو شکست دینے کے بعد آج ہی اس نے وارم اپ میں بری طرح ویسٹ انڈیز کو زیر کیا ہے۔