[ریکارڈز] انگلستان نے پاکستان کی باؤلنگ کا جنازہ نکال دیا

0 1,068

پہلے دونوں مقابلے میں بے حال پاکستانی باؤلنگ کا جنازہ تیسرے ایک روزہ میں نکل چکا ہے کہ جہاں انگلستان نے پہلے بلے بازی کرتے ہوئے صرف 3 وکٹوں پر 444 رنز بنا ڈالے ہیں، یعنی ایک روزہ میں سب سے بڑا ٹوٹل۔ اس ناقابل یقین ٹوٹل تک پہنچنے میں سب سے نمایاں کردار ایلکس ہیلز کا تھا، جس کے ساتھ اور بعد بعد جو روٹ، جوس بٹلر اور ایون مورگن نے بھی شاندار بیٹنگ کا مظاہرہ کیا اور یوں انگلستان کو 'کواڈریپل نیلسن' تک پہنچایا، وہ مقام جہاں آج تک کوئی نہیں پہنچ سکا۔

پاکستان ابتدا میں جیسن روئے کی وکٹ حاصل ہونے کے باوجود ایلکس ہیلز اور جو روٹ کو لگام نہیں دے سکا، جنہوں نے کھل کر بلے بازی کی یہاں تک کہ ایلکس ہیلز 83 گیندوں پر ڈبل سنچری مکمل کرنے کے بعد ڈبل سنچری کی طرف گامزن تھے، لیکن حسن علی کی ایک گیند نے ان کے خواب چکناچور کردیے۔ اس کے باوجود ہیلز نے انگلستان کے لیے سب سے بڑی انفرادی اننگز کا ریکارڈ ضرور بنایا۔ انہوں نے 122 گیندیں کھیلیں اور 4 چھکوں اور 22 چوکوں کی مدد سے ہیلز نے 171 رنز بنائے۔ دوسری وکٹ پر ہیلز کی جو روٹ کے ساتھ 248 رنز کی شراکت داری رہی جس نے محض 37 اوورز میں انگلستان کو 281 رنز تک پہنچایا۔

اس کے بعد باقی 13 اوورز میں جوس بٹلر اور ایون مورگن نے پاکستانی باؤلنگ کے تابوت میں آخری کیل ٹھونکی۔ بٹلر کی 51 گیندوں پر 90 رنز کی طوفانی اننگز اور مورگن کے 27 گیندوں پر 57 رنز کے ساتھ کی بدولت انگلستان نے صرف 13 اوورز میں 163 رنز لوٹے۔ ان دونوں بلے بازوں کی شراکت داری صرف 72 گیندوں پر 161 رنز کی رہی، وہ بھی ناقابل شکست۔ ان کے مقابلے میں جو روٹ نے کچھ دھیمی اننگز کھیلی اور 86 گیندوں پر 85 رنز بنائے۔ لیکن یہ سب انگلستان کو تاریخ کے بہترین مجموعے تک پہنچانے کے لیے کافی ثابت ہوئے۔

ایک روزہ کرکٹ میں سب سے بڑا ٹوٹل اکٹھا کرنے کا ریکارڈ پہلے سری لنکا کے پاس تھا، جس نے 10 سال پہلے جولائی 2006ء میں نیدرلینڈز کے خلاف 443 رنز بنائے تھے۔

ایک روزہ تاریخ میں مجموعی طور پر 18 ایسے مواقع آئے ہیں جب کسی ٹیم نے 400 یا اس سے زیادہ رنز بنائے ہوں۔ جن میں سب سے پہلے مارچ 2006ء میں آسٹریلیا اس مقام تک پہنچا تھا، وہ الگ بات کہ وہ 434 رنز کا دفاع بھی نہیں کر پایا اور جنوبی افریقہ نے 438 رنز بنا کر میدان مار لیا۔ یہی وجہ ہے کہ اس مقابلے کو "تاریخ کا بہترین ون ڈے" کہتے ہیں۔

جنوری 2015ء میں جنوبی افریقہ اپنے اس ریکارڈ کو بھی بہتر بنا چکا ہے جب اس نے ویسٹ انڈیز کے خلاف صرف دو وکٹوں پر 439 رنز بنائے تھے۔ میدان اس بار بھی جوہانسبرگ کا ہی تھا۔ پچھلے سال اکتوبر میں بھی جنوبی افریقہ نے ایک بار پھر 400 کی نفسیاتی حد عبور کی۔ اس مرتبہ بھارت کے خلاف ممبئی کے میدان پر 438 رنز بنائے۔

ایک روزہ میں 18 میں سے چھ مواقع ایسے ہیں جب جنوبی افریقہ نے 400 سے زیادہ رنز بنائے۔ بھارت نے پانچ بار مجموعے کو اس حد سے آگے پہنچایا۔

پاکستان کے خلاف ٹرینٹ برج میں انگلستان نے یہ سنگ میل پہلی بار عبور کیا بلکہ سب سے آگے ہی نکل گیا۔

ویسے یہ تاریخ میں پہلا موقع بھی ہے کہ پاکستان کے گیندبازوں نے 400 رنز کھا لیے ہوں۔ اس سے پہلے پاکستان کے خلاف بننے والا سب سے بڑا اسکور 392 رنز تھا جو جنوبی افریقہ نے فروری 2007ء میں بنایا تھا۔ پاکستان ہمیشہ اپنی باؤلنگ کے لیے معروف رہا ہے لیکن ٹرینٹ برج میں جو مناظر دیکھنے کو ملے وہ کسی ڈراؤنے خواب سے کم نہیں تھے۔ وہاب ریاض نے 10 اوورز میں 110 رنز دیے۔ یہ ایک روزہ تاریخ میں کسی بھی باؤلر کی جانب سے کھائے گئے دوسرے سب سے زیادہ رنز ہیں۔ وہاب ریاض اس سے قبل مارچ 2013ء میں جنوبی افریقہ کے خلاف 10 اوورز میں 93 رنز کھا چکے ہیں لیکن تب انہوں نے دو وکٹیں بھی لی تھیں لیکن اس بار تو حد ہی ہوگئی۔ وہ کسی بھی ایک روزہ میں 100 رنز کھانے والے پہلے پاکستانی باؤلر بن گئے ہیں اور اپنا ہی بنایا گیا "ریکارڈ" توڑ دیا ہے۔

دوسرے باؤلرز کی حالت بھی کچھ خاص نہیں تھی۔ یاسر شاہ نے 6 اوورز میں 48 رنز دیے اور شعیب ملک نے تین اوورز میں ہی 44 رنز کھا لیے۔ محمد عامر نے 72 رنز کھائے اور کسی نے کوئی وکٹ نہیں لی۔ حسن علی نے نسبتاً اچھی باؤلنگ کی اور 10 اوورز میں 74 رنز دے کر دو وکٹیں حاصل کیں۔ ایک وکٹ محمد نواز کو ملی جنہوں نے 10 اوورز میں 62 رنز دیے۔

یہ اعداد و شمار ظاہر کرتے ہیں کہ پاکستان کو اس وقت اپنی اصل 'اسٹرینتھ' یعنی باؤلنگ پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔

Hasan-Ali