پانچ پاکستانی کھلاڑی جو آئی پی ایل کھیل سکتے ہیں

اگر پاکستانی کھلاڑیوں کی راہ میں کوئی رکاوٹ نہ ہوتی تو کون کتنے میں فروخت ہوتا؟

0 2,379

چاہے ہمیں پاکستان سپر لیگ بہت زیادہ پسند ہو لیکن حقیقت یہی ہے کہ انڈین پریمیئر لیگ دنیا کی مقبول ترین کرکٹ لیگ ہے۔ پاکستان سمیت دنیا کا شاید ہی کوئی ایسا کھلاڑی ہو جو آئی پی ایل میں شرکت کی خواہش نہ رکھتا ہو۔ لیکن پاکستان کے کھلاڑی صرف 2008ء میں پہلا سیزن ہی کھیل پائے اور اس کے بعد پاک-بھارت سیاسی و کرکٹ تعلقات اتنے کشیدہ ہوئے کہ مستقبل قریب میں کوئی بھی 'شاہین' آئی پی ایل کھیلتا ہوا نظر نہیں آتا۔

شاید پاکستان سپر لیگ کی مقبولیت کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ پاکستانی کھلاڑیوں کو ایکشن میں دیکھنے کے خواہش مندوں کو ایک پلیٹ فارم میسر آ گیا ہے۔ اب تک دو سیزن میں پی ایس ایل بہت کامیاب ہوا ہے اور کئی ایسے باصلاحیت نوجوان سامنے آئے ہیں جنہوں نے بہت نام کمایا ہے۔ اس وقت پاکستان کی قومی ٹیم سے لے کر دنیا کی مختلف لیگز میں ان نوجوانوں نے تہلکہ مچا رکھا ہے۔

معروف ویب سائٹ کرک انفو کا کہنا ہے کہ اگر یہ فرض کرلیا جائے کہ پاکستانی کھلاڑیوں کے آئی پی ایل میں حصہ لینے پر کوئی رکاوٹ نہیں تو کون سے پاکستانی ایسے ہوتے جن کی ڈیمانڈ بہت زیادہ ہوتی۔ اس مفروضے کی بنیاد پر ویب سائٹ نے مختلف آئی پی ایل فرنچائزز سے سوالات کیے اور جو نتائج سامنے آئے ہیں وہ حیران کن ہیں، جن کے مطابق سب سے زیادہ طلب نوجوان شاداب خان کی ہوتی۔ صرف 19 سال کے نوجوان شاداب خالصتاً پاکستان سپر لیگ سے سامنے آنا والا ٹیلنٹ ہیں۔ ان کی گھومتی ہوئی اسپن گیندیں، پر اعتماد بیٹنگ اور شاندار فیلڈنگ ہے جس کی وجہ سے ان کی قیمت 5 سے 6 کروڑ بھارتی روپے لگتی۔ شاداب پاکستان سپر لیگ میں اسلام آباد یونائیٹڈ کی طرف سے کھیلتے ہیں اور ابھی حال ہی میں بگ بیش لیگ میں برسبین ہیٹ کی جانب سے بھی کھیل چکے ہیں۔ ہمارا اندازہ ہے کہ ان کی سب سے زیادہ بولی کولکتہ نائٹ رائیڈرز نے لگائی ہوگی کیونکہ شاداب کیریبیئن پریمیئر لیگ میں شامل انہی کی ٹیم ٹرنباگو نائٹ رائیڈرز سے کھیلتے ہیں۔

بہرحال، دوسرے نمبر پر محمد عامر نظر آتے ہیں اور آخر کیوں نہ آئیں؟ عروج، زوال اور اب ایک مرتبہ پھر نئے عروج کی جانب گامزن نے جو بھارت میں جو زلزلے برپا کیے ہیں اس کے بعد تو ان کی مانگ ویسے بھی بہت زیادہ ہونی چاہیے۔ تیز سوئنگ باؤلنگ کی بدولت آئی پی ایل فرنچائز انہیں 3 سے 6 کروڑ بھارتی روپے میں خرید سکتی ہیں۔

چیمپیئنز ٹرافی کے ہیرو حسن علی آجکل ویسے ہی بہت فارم میں ہیں اور اگر آئی پی ایل میں پاکستانی کھلاڑی شامل کیے جاتے تو وہ 3 سے 5 کروڑ بھارتی روپے میں نیلام ہو جاتے۔

تجربہ کار شعیب ملک کا بھارت میں ہمیشہ ایک مقام رہا ہے۔ جب 2008ء میں پہلا آئی پی ایل سیزن کھیلا گیا تھا تو شعیب ملک دہلی ڈیئرڈیولز کی جانب سے کھیلے تھے اور آج 10 سال بعد بھی ان کی اتنی مانگ ہے کہ 2 سے 4 کروڑ روپے کی قیمت لگ جاتی۔ اس کی وجہ شاید آج بھی بحران کی صورت حال میں پر اعتماد بیٹنگ اور اسپن باؤلنگ کی اضافی صلاحیتیں ہیں۔

اس سروے میں آنے والا ایک حیران کن جواب فہیم اشرف کی صورت میں ہے۔ نپی تلی باؤلنگ اور ضرورت پڑنے پر جارحانہ بیٹنگ کی وجہ سے آئی پی ایل فرنچائزز فہیم کو ایک سے دو کروڑ میں خرید سکتی ہیں۔

لیکن یہ سب باتیں صرف اور صرف باتیں ہی ہیں، کیونکہ پاکستانیوں کی آئی پی ایل میں شمولیت کا امکان اتنا ہی ہے جتنا بھارت کی قومی کرکٹ ٹیم کے دورۂ پاکستان کا۔ اس لیے فی الحال تو بھول جائیے کہ اگلے چند سالوں تک ہمیں کوئي پاکستانی آئی پی ایل میں کارنامے انجام دیتا نظر بھی آئے۔الّا یہ کہ کوئی معجزہ رونما ہو جائے۔