کراچی نے پشاور کو بھی ہرا دیا، اب سب سے آگے

0 3,198

ایسے نتائج کی توقع تو خود کراچی کنگز کو نہ ہوگی، جو اس نے پاکستان سپر لیگ کے تیسرے سیزن کے آغاز میں دیے ہیں۔ کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے بعد کراچی نے دفاعی چیمپیئن پشاور زلمی کو بھی ہرا دیا ہے، ایک اچھی باؤلنگ، بہتر بلے بازی، عمدہ فیلڈنگ اور اپنی اچھی قسمت کے بل بوتے پر۔

ابر آلود موسم میں محمد عامر کی سوئنگ باؤلنگ پشاور زلمی کے ابتدائی بلے بازوں پر قہر بن کر ٹوٹی۔ پہلے کامران اکمل ایل بی ڈبلیو ہوئے، وہ الگ بات کہ وہ ریویو لے لیتے تو گیند کے آؤٹ سائیڈ آف لیگ اسٹمپ پڑنے کی وجہ سے بچ جاتے، لیکن یہ وہ مقام ہے جہاں اچھے بھلے پاکستانی کھلاڑی کی عقل کام نہیں کرتی۔ بہرحال، عامر نے اگلے ہی اوور میں ایک آؤٹ سوئنگر پر تمیم اقبال کو بھی آؤٹ کردیا یعنی دو ان فارم بیٹسمین میدان سے واپس آ چکے تھے۔ تب ڈیوین اسمتھ نے ایک اینڈ سنبھالا، دوسرے سے محمد حفیظ اور حارث سہیل تو آؤٹ ہوئے، جبکہ نوجوان ابتسام شیخ اور کپتان ڈیرن سیمی رن آؤٹ ہوئے اور ٹیل اینڈرز عمید آصف، کرس جارڈن اور وہاب ریاض بھی دہرے ہندسے میں داخل نہ ہو سکے۔البتہ ڈیوین اسمتھ خوب چلے، 51 گیندوں پر 5 چھکوں اور 4 چوکوں کی مدد سے ناٹ آؤٹ 71 رنز بنائے اور اسکور کو 131 رنز تک لے کر آئے۔

کراچی کے لیے واحد مایوس کن بات تھی محمد عامر کا کمر میں تکلیف کی وجہ سے صرف دو اوور کرا پانا۔ امید ہےکہ وہ اگلے مقابلے سے پہلے ٹھیک ہو جائیں گے، ورنہ یہ کراچی کے لیے بڑا نقصان ہوگا۔ بہرحال، ان کے علاوہ دیگر باؤلرز نے بھی اچھی کارکردگی دکھائی۔ خود شاہد آفریدی نے دو وکٹیں لیں جبکہ ایک، ایک کھلاڑی کو ٹائمل ملز اور محمد عرفان جونیئر نے آؤٹ کیا۔ تین رن آؤٹ بھی کیے یعنی فیلڈرز نے اپنا خوب حصہ ڈالا۔

132رنز کے تعاقب میں کراچی کودوسرے ہی اوور میں خرم منظور کی وکٹ گنوانا پڑی۔ خرم نے کرس جارڈن کی ایک اٹھتی ہوئی گیند پر اپر کٹ کھیلا جو تھرڈ مین پر موجود معصوم صورت ابتسام شیخ نے ناقابل یقین طور پر کیچ کیا۔ اس کے بعد جو ڈينلی اور بابر اعظم اسکور کو 58 رنزتک لے آئے جہاں ابتسام شیخ نے بابرکو28 رنزپر آؤٹ کردیا۔ ڈینلی 29 رنز بنانے کےبعد جارڈن کا دوسرا شکار بنے۔ اس سے پہلے کہ اسکور 100 رنز تک پہنچتا، ابتسام نے کولن انگرام کی قیمتی وکٹ لے کر سنسنی پھیلا دی۔ انگرام نےصرف 14 گیندوں پر 23 رنز بنائے تھے۔ یہاں پشاور زلمی کو میچ پر اپنی گرفت کو مضبوط کرنا چاہیے تھا لیکن انہوں نے کیچ چھوڑے، رن آؤٹ کے موقع ضائع کیے اور کراچی کو جیتنے کا پورا پورا موقع دیا۔ پھر بھی مقابلہ کافی دلچسپ ہو گیا جب آخری اوور میں کنگز کو جیتنے کے لیے پانچ رنز کی ضرورت تھی اور پہلی تین گیند پر صرف ایک رن بنا اور محمد رضوان کی وکٹ بھی گری۔ یہاں عماد وسیم خود آئے اور چوتھی گیند پر محمد اصغر کو چھکا لگاکر میچ کا وہیں خاتمہ کردیا۔

یہ کراچی کی مسلسل دوسری کامیابی تھی جس کےبعد وہ پوائنٹس ٹیبل پر سرفہرست ہو گیا ہے۔ ہےنا حیرانگی کی بات؟ ہو سکتا ہے کراچی نے ابھی بہت سوں کو حیران کرنا ہو لیکن اگلے میچ میں روایتی حریف لاہور قلندرز کے خلاف جیتنا ان کے لیے بہت ضروری ہے۔ لاہور مسلسل دو ناکامیوں کے بعد ایک جیت کے لیے بے تاب ہے اور کراچی کےخلاف کامیابی سے بڑھ کر ان کے لیے کچھ نہیں ہوگا۔ دیکھتے ہیں دو "روایتی حریفوں" کے درمیان مقابلہ کیا نتیجہ لاتا ہے؟