بولٹ اور ساؤتھی نے وسیم اور وقار کی یادیں تازہ کردیں

0 1,229

انگلینڈ کے وہم و گمان میں بھی نہ ہوگا کہ ون ڈے انٹرنیشنل میں بہترین کارکردگی کے بعد ٹیسٹ میں آغاز ہی اتنا بھیانک ہوگا۔ نیوزی لینڈ کے خلاف آکلینڈ میں کھیلے جا رہے پہلے ٹیسٹ کی ابتدائی اننگز میں انگلینڈ صرف 58 رنز پر ڈھیر ہو گیا۔

ٹاس نیوزی لینڈ نے جیتا اور ملک میں ہونے والے پہلے ڈے اینڈ نائٹ ٹیسٹ کے لیے انگلینڈ کو میدان میں اتارا۔ اس کے ساتھ ہی ایسی آزمائش کا آغاز ہوا جو زیادہ طویل تو نہیں تھی لیکن بدترین ضرور تھی۔ نیوزی لینڈ کے ابتدائی باؤلرز ٹرینٹ بولٹ اور ٹم ساؤتھی نے ہی انگلینڈ کی بیٹنگ لائن کا خاتمہ کردیا۔ 32 رنز دے کر چھ وکٹیں لیں ٹرینٹ بولٹ نے جبکہ ٹم ساؤتھی نے 25 رنز دے کر چار کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا اور انگلش اننگز کا خاتمہ کردیا صرف 21 ویں اوور میں۔

انگلینڈ کی 9 وکٹیں تو صرف 27 رنز پر گرگئی تھی، جس کے بعد آخری وکٹ نے 58 رنز کے "قابل عزت" مجموعے تک پہنچا، ورنہ نجانے کون کون سے ریکارڈ ٹوٹ جاتے۔ مارک اسٹون مین اور کریگ اوورٹن واحد کھلاڑی تھے جن کی اننگز دہرے ہندسے میں پہنچی جبکہ جو روٹ سمیت پانچ کھلاڑی صفر پر آؤٹ ہوئے۔

یہ 58 رنز ٹیسٹ کرکٹ میں انگلینڈ کا چھٹا سب سے چھوٹا مجموعہ ہے۔ انگلینڈ 2009ء میں ویسٹ انڈیز کے خلاف کنگسٹن ٹیسٹ میں 51 رنز پر آل آؤٹ ہوا تھا۔ اس سے پہلے نیوزی لینڈ کے خلاف 1978ء میں ویلنگٹن میں صرف 64 رنز بنائے تھے۔

ٹیسٹ کرکٹ تاریخ میں انگلینڈ کا سب سے کم اسکور 45 رنز ہے، جو اس نے 1885ء میں آسٹریلیا کے خلاف سڈنی کرکٹ گراؤنڈ پر بنایا تھا۔ وہ الگ بات کے اس کے باوجود جیت گیا تھا۔

انگلینڈ کی مختصر ترین ٹیسٹ اننگز

کل رنز گیندیں بمقابلہ بمقام بتاریخ نتیجہ
45 143 آسٹریلیا سڈنی 1887ء جیت
46 115 ویسٹ انڈیز پورٹ آف اسپین 1994ء شکست
51 200 ویسٹ انڈیز کنگسٹن 2009ء شکست
52 253 آسٹریلیا اوول 1948ء شکست
53 200 آسٹریلیا لارڈز 1888ء شکست
58 124 نیوزی لینڈ آکلینڈ 2018ء شکست

انگلینڈ کی یہ اننگز 21 ویں اوور کی چوتھی گیند پر تمام ہوئی یعنی صرف 124 گیندوں کی محتاج ثابت ہوئی۔ یہ گیندوں کی تعداد کے لحاظ سے کسی بھی ٹیم کی پانچویں سب سے چھوٹی اننگز ہے، جبکہ انگلینڈ کی سب سے مختصر تو ہے ہی۔

133 سال پرانے سڈنی ٹیسٹ میں تو پھر بھی انگلینڈ نے 143 گیندیں کھیل لی تھیں، یہاں تو اتنی گیندیں بھی کھڑے نہ رہ سکے۔ ویسے یہ یہ ریکارڈ آسٹریلیا کے پاس ہے۔ جو ابھی چند سال پہلے، 2015ء میں ٹرینٹ برج ٹیسٹ میں انگلینڈ کے ہاتھوں صرف 18.3 اوورز میں آل آؤٹ ہو گیا تھا۔

یہ پانچواں موقع ہے کہ کوئی ٹیم کسی ٹیسٹ مقابلے کے پہلے ہی سیشن میں آل آؤٹ ہوگئی ہو۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ ان پانچ میں سے چار واقعات پچھلے 10 سالوں میں پیش آئے ہیں۔ 1896ء میں لارڈز میں آسٹریلیا کے آؤٹ ہونے کے بعد 112 سال تک کبھی ایسا نہیں ہوا یہاں تک کہ 2008ءمیں بھارت جنوبی افریقہ کے خلاف احمد آباد میں آل آؤٹ ہوا، اس کے بعد 2013ء میں نیوزی لینڈ کیپ ٹاؤن میں اور پھر 2015ء میں آسٹریلیا ٹرینٹ برج میں ۔

انگلینڈ کی اننگز کا حال اس سے پتہ چلتا ہے کہ بہترین بلے باز جو روٹ، بین اسٹوکس، جانی بیئرسٹو، معین علی اور اسٹورٹ براڈ سب صفر پر آؤٹ ہوئے۔ اس سے پہلے 1954ء میں برج ٹاؤن ٹیسٹ میں اور 1976ء میں ہیڈنگلے ٹیسٹ میں ویسٹ انڈیز کے خلاف میچز میں انگلینڈ کے پانچ کھلاڑی صفر پر آؤٹ ہوئے تھے۔ 1956ء کے اوول ٹیسٹ میں آسٹریلیا کے ہاتھوں بھی پانچ انگلش بیٹسمین اس انجام سے دوچار ہوئے تھے۔

نیوزی لینڈ کے خلاف اس 58 رنز کی اننگز میں سے 33 رنز اوورٹن کے تھے، یعنی کل اسکور کا تقریباً 57 فیصد ایک ہی بیٹسمین نے بنایا۔ یہ ریکارڈ پاکستان کے آصف اقبال کے پاس ہے، جنہوں نے 1967ء میں انگلینڈ کے خلاف اوول کے مقام پر 146 رنز بنائے تھے جبکہ پوری ٹیم 255 رنز بنا پائی تھی۔

نیوزی لینڈ کی باؤلنگ دیکھیں تو ٹرینٹ بولٹ اپنے عروج پر دکھائی دیے۔ انہوں نے اپنے کیریئر کی بہترین باؤلنگ کی۔ اس سے پہلے ان کی بہترین باؤلنگ 40 رنز دے کر 6 وکٹیں تھی، جو انہوں نے 2013ء میں ویسٹ انڈیز کے خلاف کی تھی۔ لیکن اب اپنا ریکارڈ مزید بہتر بنا لیا ہے۔ مجموعی طور پر یہ پانچواں موقع ہے کہ بولٹ نے کسی اننگز میں پانچ یا زیادہ کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا ہو۔

آخر میں سب سے دلچسپ ریکارڈ، یہ گزشتہ 105 سالوں میں صرف تیسرا موقع ہے کہ کسی ٹیم کے دو باؤلرز ہی حریف کو آل آؤٹ کرنے کے لیے کافی ثابت ہوئے ہوں۔ آپ کے خیال میں پہلے دو مواقع کس ملک کے باؤلرز کو ملے ہوں گے؟ جی ہاں! پاکستان! 1956ء میں آسٹریلیا کے خلاف کراچی ٹیسٹ میں خان محمود اور فضل محمود نے آسٹریلیا کا کام تمام کیا تھا اور 1994ء میں وقار یونس اور وسیم اکرم نے کانڈی ٹیسٹ میں سری لنکا کی تمام وکٹیں لی تھیں۔ دونوں بار کپتان کو کوئی دوسرا باؤلر میدان میں اتارنا ہی نہیں پڑا۔ اب نیوزی لینڈ کے بولٹ اور ساؤتھی نے وسیم اور وقار کی یاد تازہ کی ہے۔