[آج کا دن] ایک اور بنگلور، پاکستان کی یادگار فتح

0 1,003

پاکستان نے 1987ء میں بھارت کے خلاف بھارت میں پہلی بار کوئی سیریز جیتی تھی اور سیریز کا فیصلہ کُن معرکہ بنگلور میں کھیلا گیا تھا۔ 18 سال بعد اسی شہر میں پاکستان نے ایک اور یادگار کامیابی حاصل کی، جو آج یعنی 28 مارچ ہی کے دن ملی۔ یہ 2005ء کے دورۂ بھارت کا بنگلور ٹیسٹ تھا جہاں پاکستان نے 168 رنز سے کامیابی حاصل کی اور سیریز ‏1-1 سے برابر کرنے میں کامیاب ہوا۔

حیران کن بات یہ ہے کہ انضمام الحق کی زیر قیادت جس ٹیم نے یہ کارنامہ انجام دیا، اس کو کوئی خاطر میں ہی نہیں لا رہا تھا۔ خود دیکھ لیں: اوپنرز یاسر حمید اور شاہد آفریدی، مڈل آرڈر میں تین تجربہ کار یونس خان، محمد یوسف اور انضمام الحق اور پھر عاصم کمال اور کامران اکمل۔ باؤلنگ میں دیکھیں تو عبد الرزاق، محمد سمیع، ارشد خان اور دانش کنیریا۔ ان باؤلرز کے ساتھ پاکستان مقابلہ کرنے جا رہا تھا وریندر سہواگ، راہول ڈریوڈ، سچن تنڈولکر، وی وی ایس لکشمن اور سارو گانگلی کا۔

پھر ایم چناسوامی اسٹیڈیم میں اسی باؤلنگ لائن نے بھارت کو صرف دو سیشنز میں ڈھیر کر دیا۔ آج بھی سوچ کر حیرت ہوتی ہے۔

پاکستان کا دورۂ بھارت 2005ء - تیسرا ٹیسٹ

پاکستان 168 رنز سے جیت گیا

سیریز میں ‏1-1 سے برابر

پاکستان (پہلی اننگز) 570
یونس خان267504ہربھجن سنگھ6-15251.5
انضمام الحق184264لکشمیپتھی بالاجی2-11429
محمد یوسف3757عرفان پٹھان1-10534
بھارت (پہلی اننگز)449
وریندر سہواگ201262دانش کنیریا5-12739
وی وی ایس لکشمن79183محمد سمیع3-10634
سچن تنڈولکر4171شاہد آفریدی2-3010.4
پاکستان (دوسری اننگز)261-2 ڈ
یونس خان8498سچن تنڈولکر1-6215
یاسر حمید76138انیل کمبلے1-8821
شاہد آفریدی5834ہربھجن سنگھ0-356
بھارت (ہدف: 383 رنز) 214
گوتھم گمبھیر52124شاہد آفریدی3-1317
وریندر سہواگ3853ارشد خان2-2114
انیل کمبلے3752محمد سمیع2-8421

بھارت کو 383 رنز کے ہدف کے لیے ایک دن اور چھ اوورز کا کھیل ملا تھا۔ آخری دن کھانے کے وقفے تک 103 رنز پر بھارت کی صرف ایک وکٹ ہی گری تھی۔ پھر دوسرے سیشن میں پاکستان کے بڑھتے ہوئے قدموں کے سامنے بھارت کی بیٹنگ لائن تتر بتر ہو گئی۔ 135 رنز تک پہنچتے پہنچتے پانچ کھلاڑی آؤٹ ہو چکے تھے اور تمام تر دار و مدار اب سچن تنڈولکر پر تھا، ایک مرتبہ پھر!

چائے کے وقفے کے بعد آخری سیشن میں ایک اینڈ سے محمد سمیع نے دنیش کارتک کو کلین بولڈ کیا تو دوسرے سے شاہد آفریدی نے سچن کو آؤٹ کر کے تہلکہ مچا دیا۔ یہ سیریز میں تیسرا موقع تھا سچن 'لالا' کے ہتھے چڑھے ہوں۔

آخر میں انیل کمبلے نے میچ بچانے کی بڑی کوششیں کیں۔ یہاں تک کہ دن کے بالکل آخری لمحات میں پاکستان بھارت کو آل آؤٹ کرنے میں کامیاب ہو گیا اور یوں یہ میچ 168 رنز سے جیت لیا۔ بھارت کی اننگز اُس وقت مکمل ہوئی جب دن کے صرف 6 اوورز ہی باقی رہ گئے تھے۔ یعنی یہ میچ بہت سنسنی خیز مرحلے میں داخل ہو گیا تھا۔

یاد رہے کہ یہ انضمام الحق کے ٹیسٹ کیریئر کا 100 واں ٹیسٹ تھا، جہاں انہوں نے سنچری بھی بنائی اور تاریخ بھی رقم کی۔ پاکستان کی فتح کی بنیاد بھی دراصل انضمام نے ہی رکھی تھی، جب انہوں نے پہلی اننگز میں یونس خان کے ساتھ 324 رنز کی ساجھے داری قائم کی تھی۔

یونس خان نے تو بنگلور میں ایسی اننگز کھیلی کہ آج بھی انہیں فاتحِ بنگلور کہنا چاہیے۔ انہوں نے پہلی اننگز میں 267 رنز بنائے تھے اور یوں وہ بھارتی سرزمین پر ڈبل سنچری بنانے والے پہلے پاکستانی بیٹسمین بنے۔ انضمام الحق بھی ڈبل سنچری کے بہت قریب پہنچے، لیکن 184 پر آؤٹ ہو گئے۔ ان کی بدولت پاکستان نے پہلی اننگز میں 570 رنز جوڑے۔

بھارت نے بھی اینٹ کا جواب پتھر سے دیا۔ وریندر سہواگ نے ڈبل سنچری اسکور کی البتہ ان کی اننگز بھی بھارت کو 449 رنز سے آگے نہیں لے جا سکی۔ یوں پاکستان کو 121 رنز کی واضح اور فیصلہ کن برتری ملی۔

لیکن پاکستان کے پاس زیادہ وقت نہیں تھا۔ وہ جلد از جلد زیادہ سے زیادہ رنز بنا کر بھارت کو پھر کھلانا چاہتا تھا۔ اس کام کے لیے شاہد آفریدی کو ایک خاص مشن دے کر بھیجا گیا۔ خود اندازہ لگا لیں کہ جب 'لالا' کو تیز کھیلنے کا آرڈر دیا گیا ہو تو انہوں نے کیا کِیا ہوگا؟

شاہد آفریدی نے صرف 26 گیندوں پر نصف سنچری مکمل کی اور 2 چھکوں اور 8 چوکوں کے ذریعے 58 رنز بنا کر میدان سے واپس آئے۔ پاکستان نے صرف 50 اوورز میں دو وکٹوں کے نقصان پر 261 رنز بنا کر اننگز ڈکلیئر کر دی۔ پاکستان کے سر پر جیت کا سودا ایسا سوار تھا کہ اس نے یونس خان کی سنچری کا بھی انتظار نہیں کیا جو 98 گیندوں پر 84 رنز بنا چکے تھے۔

بہرحال، بھارت کے سامنے اب 383 رنز کا ہدف تھا۔ آغاز ہی بہت عمدہ تھا۔ اوپنرز نے صرف 23 اوورز میں 87 رنز بنا ڈالے تو حوصلے بڑھ گئے لیکن پھر پاکستانی باؤلرز نے میچ میں واپسی کی اور جیت کر ہی دم لیا۔

یوں اس تاریخی ٹیسٹ سیریز کا اختتام ‏1-1 سے ہوا۔ البتہ پاکستان نے ون ڈے سیریز میں بھرپور بدلے لیے اور پہلے دونوں میچز میں شکست کے بعد آخری چاروں ون ڈے جیت کر سیریز میں ‏4-2 سے واضح کامیابی حاصل کی تھی۔