بابر کی سنچری، خوشدل کے چھکے، پاکستان فاتحِ ملتان
ملتان میں 14 سال بعد انٹرنیشنل کیا واپس آئی، گویا جون میں بہار آ گئی۔ جو مقابلہ ہوا، وہ بھی ایسا کہ دل خوش ہو گیا۔ پاکستان نے ایک سنسنی خیز مقابلے کے بعد کامیابی پائی اور سیریز میں برتری بھی حاصل کر لی۔
دن میں ملتان کا درجہ حرارت 42 ڈگری سینٹی گریڈ سے بھی تجاوز کر چکا تھا، لیکن یہ قیامت خیز گرمی بھی تماشائیوں کو میدان آنے سے نہ روک سکی۔ 35 ہزار تماشائیوں کی گنجائش رکھنے والے ملتان کرکٹ اسٹیڈیم کا تقریباً تین چوتھائی حصہ تماشائیوں سے بھر گیا، جن کے فلک شگاف نعروں نے خوشدل شاہ کے کرارے چھکوں کا لطف دوبالا کر دیا۔ اس کامیابی میں جہاں بابر اعظم کی سنچری اور رضوان کی نصف سنچری نے بنیادی کردار ادا کیا، اتنا ہی خوشدل شاہ کی اننگز کا تھا، جنہوں نے میچ کے آخری لمحات میں 23 گیندوں پر 41 رنز کی فیصلہ کُن اور فاتحانہ اننگز کھیلی۔
ویسٹ انڈیز کا دورۂ پاکستان 2022ء - پہلا ون ڈے
پاکستان بمقابلہ ویسٹ انڈیز
نتیجہ: پاکستان 5 وکٹوں سے جیت گیا
ویسٹ انڈیز 🪙 | 305-8 | |
شے ہوپ | 127 | 134 |
شیمار بروکس | 70 | 83 |
پاکستان باؤلنگ | ا | م | ر | و |
حارث رؤف | 10 | 0 | 77 | 4 |
شاہین آفریدی | 10 | 0 | 55 | 2 |
پاکستان 🏆 | 306-5 | |
بابر اعظم | 103 | 107 |
امام الحق | 65 | 71 |
ویسٹ انڈیز باؤلنگ | ا | م | ر | و |
الزاری جوزف | 10 | 0 | 55 | 2 |
عقیل حسین | 10 | 0 | 50 | 1 |
توقعات کے بر عکس پہلے ون ڈے میں مقابلہ ٹکر کا ہوا، کئی ریکارڈز بنے بھی، ٹوٹے بھی بلکہ کئی اہم سنگِ میل بھی عبور ہوئے، جن کا ذکر آگے ہوگا۔ آغاز ہوا ویسٹ انڈیز کے ٹاس جیتنے سے، جس نے پہلے خود بیٹنگ کا فیصلہ کیا تاکہ دن کے گرم حصے میں حریف باؤلنگ اور فیلڈنگ کر کے ہلکان ہو جائے۔ یہ حکمتِ عملی بہت کارگر ثابت ہوئی اور پاکستانی باؤلرز بیٹنگ کے لیے سازگار وکٹ پر سخت جدوجہد کرتے دکھائی دیے۔
شاہین آفریدی کو تو ابتدا ہی میں وکٹ لینے کی عادت ہے، انہوں نے لی لیکن اُس کے بعد پاکستان کے باؤلرز 31 ویں اوور تک ایک وکٹ کے لیے بھی ترستے نظر آئے۔ شے ہوپ اور شیمار بروکس کی 154 رنز کی پارٹنرشپ کی بدولت ویسٹ انڈیز میچ پر چھایا ہوا تھا۔ ایک اینڈ سے بروکس نے 70 رنز بنائے تو دوسرے سے شے ہوپ نے اپنی 12 ویں ون ڈے سنچری اسکور کر ڈالی۔ اس دوران ہوپ نے اپنے 4 ہزار ون ڈے رنز بھی مکمل کیے ۔ انہوں نے 88 اننگز میں یہ سنگِ میل عبور کر کے اپنا نام ویوین رچرڈز کے ساتھ لکھوا لیا ہے، جو تیز ترین 4 ہزار ون ڈے رنز بنانے والے ویسٹ انڈین بلے باز ہیں۔
ہوپ 44 ویں اوور میں 134 گیندوں پر 127 رنز کی اننگز کھیل کر آؤٹ ہوئے۔ تب ویسٹ انڈیز کا اسکور 243 رنز تھا۔ اس کے بعد آخری 38 گیندوں پر 62 رنز کا اضافہ ہوا جس کے ساتھ ویسٹ انڈیز 305 رنز تک پہنچ گیا۔
حارث رؤف آخری اوور میں دو وکٹیں ملنے کی وجہ سے 4 شکار حاصل کرنے میں تو کامیاب ہوئے، لیکن سب سے مہنگے باؤلر بھی وہی تھے ، جنہیں 10 اوورز میں 77 رنز پڑے۔ شاہین آفریدی نے دو وکٹیں لیں، لیکن اُن کے مقابلے میں کہیں کم 55 رنز دیے۔ حسن علی کی کارکردگی بہت مایوس کُن رہی جو 10 اوورز میں 68 رنز دے کر بھی کوئی وکٹ حاصل کرنے میں ناکام رہے۔
بہرحال، ویسٹ انڈیز 300 رنز کی نفسیاتی حد عبور کر چکا تھا اور پاکستان اب ایک انجانے دباؤ میں تھا، جو اننگز کے آغاز میں ہی نظر آ گیا۔ ایک سُست آغاز ہوا اور پھر فخر زمان کی وکٹ گر گئی، جنہوں نے 20 گیندوں پر صرف 11 رنز بنائے۔ یہاں امام الحق اور کپتان بابر اعظم نے اننگز کو سنبھالا اور 25 ویں اوور تک مزید کوئی وکٹ ویسٹ انڈیز کے ہاتھ نہ لگنے دی۔
امام الحق نے مسلسل پانچویں ون ڈے میں اپنی نصف سنچری مکمل کی اور 71 گیندوں پر 65 رنز بنانے کے بعد اُس وقت آؤٹ ہوئے جب اسکور 129 رنز تھا۔
پھر معاملات بابر اور رضوان کے ہاتھوں میں آ گئے، جنہوں نے اننگز کو اپنے انداز میں آگے بڑھایا۔ یہاں تک کہ بابر اعظم نے اپنی 17 ویں ون ڈے سنچری بھی مکمل کر لی۔ یہ ون ڈے انٹرنیشنل کرکٹ میں ان کی مسلسل تیسری سنچری تھی۔ یعنی وہ تاریخ کے پہلے بیٹسمین بن گئے جنہوں نے ایک نہیں بلکہ دو مرتبہ مسلسل تین میچز میں سنچریاں بنائیں۔
بابر 107 گیندوں پر 9 چوکوں کے ذریعے 103 رنز بنا کر آؤٹ ہوئے اور کچھ ہی دیر میں رضوان بھی اننگز کی رفتار بڑھانے کے چکر میں وکٹ دے گئے۔ انہوں نے 61 گیندوں پر 59 رنز بنائے اور ان کے جاتے ہی تمام تر ذمہ داری خوشدل شاہ کے کاندھوں پر آ گئی۔
پاکستان کو آخری 4 اوورز میں 44 رنز کی ضرورت تھی۔ میدان میں خاموشی طاری تھی جب خوشدل شاہ کے مسلسل تین چھکوں نے سارے ملتان کو جگا دیا۔
اس کے بعد پاکستان کو کچھ دھچکے ضرور پہنچے، لیکن خوشدل نے امید کا چراغ بجھنے نہیں دیا۔ یہاں تک کہ آخری اوور کی دوسری گیند پر محمد نواز نے فاتحانہ چھکا لگا کر میچ کا خاتمہ کر دیا۔
خوشدل شاہ 23 گیندوں پر 41 رنز بنا کر ناقابلِ شکست رہے۔ ان میں سے 33 رنز انہوں نے اپنی آخری 10 گیندوں پر بنائے۔
آخر میں بابر اعظم کو میچ کے بہترین کھلاڑی کا اعزاز دیا گیا، لیکن انہوں نے کہا کہ میرے مین آف دی میچ خوشدل شاہ ہیں، یوں یہ اعزاز اُن کے نام ہوا۔
بہرحال، ملتان میں توقعات سے کہیں زیادہ سخت مقابلہ دیکھنے کو ملا، جس کی وجہ سے توقع ہے کہ ایک عمدہ سیریز دیکھنے کو ملے گی۔ اب دونوں ٹیمیں جمعہ 10 جون کو دوبارہ اس میدان پر مقابل آئیں گی۔ ویسٹ انڈیز کے بعد سیریز میں زندہ رہنے کا یہ آخری موقع ہوگا۔