[آج کا دن] کولمبو میں وسیم اکرم کا راج

0 899

‏2000ء پاکستان کے لیے ایک عجیب سال تھا۔ ورلڈ کپ 1999ء کے زخم ابھی تازہ ہی تھے اور نئے سال نے اُن پر مزید نمک چھڑک دیے۔ پاکستان نے 2000ء کا آغاز اپنی ہی سرزمین پر سری لنکا کے ہاتھوں ون ڈے سیریز میں ‏‏3-0 اور پھر ٹیسٹ میں ‏2-1 کی شکست سے کیا۔ یہی نہیں بلکہ سال کا اختتام بھی ایک ایسی ہار سے ہوا جو بھلائے نہیں بھولتی، انگلینڈ کے ہاتھوں قلعہ کراچی کی فتح!

سال کے وسط میں پاکستان ویسٹ انڈیز کے خلاف سینٹ جانز میں وہ میچ ہارا، جو اسے نہیں ہارنا چاہیے تھا۔ ایک ایسا مقابلہ جس کو سوچ کر آج بھی امپائروں کی جانب داری پر غصہ آتا ہے۔ پاکستان نہ صرف میچ بلکہ سیریز بھی ہار کر ویسٹ انڈیز سے لوٹا اور پھر اگلا امتحان تھا سری لنکا کا دورہ۔ جہاں ٹیسٹ کرکٹ میں پورے سال کا واحد خوشی کا لمحہ نصیب ہوا، جب پاکستان نے ٹیسٹ سیریز میں کامیابی حاصل کی۔

اس سیریز کے دوران آج ہی کے دن یعنی 17 جون کو وہ لمحہ آیا جب پاکستان نے کولمبو کے سنہالیز اسپورٹس کلب میں پہلا ٹیسٹ جیتا تھا۔ اسے پاکستان-سری لنکا تاریخ کے یادگار ترین ٹیسٹ میچز میں شمار کرنا چاہیے بلکہ یہ کہا جائے تو زیادہ مناسب ہوگا کہ یہ وسیم اکرم بمقابلہ سری لنکا تھا۔

پاکستان کا دورۂ سری لنکا 2000ء - پہلا ٹیسٹ

پاکستان بمقابلہ سری لنکا

‏14 تا 17 جون 2000ء

سنہالیز اسپورٹس کلب، کولمبو، سری لنکا

پاکستان 5 وکٹوں سے جیت گیا

سری لنکا (پہلی اننگز) 273
مہیلا جے وردنے77145ارشد خان4-6231
مارون اتاپتو73219وقار یونس3-5014.2
پاکستان (پہلی اننگز)266
وسیم اکرم78204متایا مرلی دھرن5-11547
سعید انور56136نووان زوئسا2-3019
سری لنکا (دوسری اننگز) 123
مارون اتاپتو4096وسیم اکرم5-4515.3
ارونڈا ڈی سلوا2181ارشد خان3-3022
پاکستان (ہدف: 131 رنز) 131-5
یونس خان32*47متایا مرلی دھرن3-5317
محمد وسیم3060نووان زوئسا2-3813

کولمبو ٹیسٹ میں سری لنکا نے پہلی اننگز میں 273 رنز بنائے، جس جواب میں پاکستان کی کارکردگی انتہائی مایوس کن تھی۔ صرف 176 رنز پر ہی 9 کھلاڑی آؤٹ ہو چکے تھے۔ تقریباً 100 رنز کے خسارہ موجود تھا اور معاملہ آخری وکٹ تک آ چکا تھا۔

یہاں وسیم اکرم نے اپنی زندگی کی چند یادگار اننگز میں سے ایک کھیلی۔ اُن کے 204 گیندوں پر 78 رنز پاکستان سری لنکا کے اسکور کے تقریباً برابر لے آئے۔ انہوں نے ارشد خان کے ساتھ آخری وکٹ پر 90 قیمتی رنز کا اضافہ کیا، جبکہ ارشد کا حصہ صرف 9 رنز کا تھا۔

خیر، اسکور 266 رنز تک پہنچا تو پاکستان کی جان میں جان آئی اور پھر وہی پرانا فارمولا! یعنی باؤلنگ کے ذریعے حریف کو چت کرنا۔ یہاں بھی وسیم اکرم ہی چھائے ہوئے نظر آئے۔ وہ باؤلنگ میں بھی سب سے نمایاں رہے اور پانچ وکٹیں حاصل کیں۔ بیٹنگ میں اُن کا ساتھ دینے والے ارشد خان نے بھی تین کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا، وہ بھی مارون اتاپتو، مہیلا جے وردنے اور رمیش کالووتھارنا کی قیمتی وکٹیں!

پاکستان نے سری لنکا کو دوسری اننگز میں صرف 123 رنز پر ڈھیر کر دیا اور یوں اسے 131 رنز کا ہدف ملا۔ گو کہ اس معمولی ہدف کے تعاقب میں بھی صرف 89 رنز پر پاکستان کے پانچ کھلاڑی آؤٹ ہو گئے تھے۔ لیکن وسیم اکرم نے یونس خان کے ساتھ 42 رنز کی شراکت داری کی۔ میچ کا اختتام یونس خان کے ایک شاندار چھکے کے ساتھ ہوا۔

مین آف دی میچ وسیم اکرم کے سوا کون ہو سکتا تھا؟ اس میچ کے دوران وسیم اکرم نے اپنی 400 اور وقار یونس نے اپنی 300 ٹیسٹ وکٹیں بھی مکمل کی تھیں۔ یعنی ہر لحاظ سے ایک تاریخی ٹیسٹ۔