جو آسٹریلیا نہ کر پایا، اب پاکستان کو کرنا ہوگا

0 843

جہاں آسٹریلیا ناکام ہوا، وہاں اب پاکستان کا امتحان شروع ہونے والا ہے۔ پاک-سری لنکا ٹیسٹ سیریز ہفتہ 16 جولائی سے شروع ہو رہی ہے۔ یعنی جو کام ورلڈ نمبر وَن آسٹریلیا نہیں کر پایا، اب وہ پاکستان کو کرنا ہوگا۔

یہ تقریباً 7 سال بعد پاکستان کا پہلا دورۂ سری لنکا ہے۔ 2015ء میں مصباح الحق کی قیادت میں ٹیم پاکستان نے چند یادگار فتوحات حاصل کی تھیں، نہ صرف ٹیسٹ بلکہ ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی مراحل میں بھی۔ اِس بار محدود اوورز کے مقابلے تو شامل نہیں، صرف دو ٹیسٹ میچز ہی ہوں گے جن میں پاکستان کو سر دھڑ کی بازی لگانا پڑے گی کیونکہ سری لنکا ہے اس وقت بھرپور فارم میں۔ جو ٹیم آسٹریلیا کو اننگز اور 39 رنز سے ہرا دے، اس سے تو ڈرنا بھی چاہیے۔

آسٹریلیا کے خلاف ٹیسٹ سیریز برابر کھیلنے میں جہاں بلے بازوں کی عمدہ کارکردگی کا ہاتھ تھا، وہیں نوجوان اسپنر پرباتھ جے سوریا کی 12 وکٹیں بھی نمایاں رہیں۔ جے سوریا کو پاکستان کے خلاف سیریز کے لیے بھی طلب کیا گیا ہے یعنی پاکستانی بلے بازوں کی کڑی آزمائش ہوگی۔

‏2015ء میں جب پاکستان نے سری لنکا کا دورہ کیا تھا تو پہلے ٹیسٹ میں با آسانی 10 وکٹوں سے کامیابی حاصل کی تھی لیکن دوسرے ٹیسٹ میں 7 وکٹوں سے شکست کھائی۔ پھر پالی کیلے میں تیسرا اور فیصلہ کن ٹیسٹ کھیلا گیا، جہاں پاکستان نے کمال ہی کر دیا۔ پہلی اننگز میں 63 رنز کے خسارے اور 377 رنز کا بھاری ہدف ملنے کے باوجود جیت گیا۔ تعاقب میں پاکستان کی دو وکٹیں صرف 13 رنز پر گر گئی تھیں جب شان مسعود اور یونس خان نے 242 رنز کی یادگار شراکت داری کی۔ یونس خان 171 رنز کے ساتھ ناٹ آؤٹ رہے جبکہ شان مسعود نے 125 رنز بنائے۔ آخر میں مصباح الحق کے 59 رنز کے ساتھ یہ میچ پاکستان کی 7 وکٹوں کی کامیابی اور سیریز جیت کے ساتھ اختتام کو پہنچا۔

پاکستان کا دورۂ سری لنکا 2015ء - ٹیسٹ سیریز

پاکستان ‏2-1 سے سیریز جیت گیا

نتیجہمارجنبمقابلہبمقامبتاریخ
پہلا ٹیسٹفتح‏10 وکٹ سری لنکاگال‏17 جون 2015ء
دوسرا ٹیسٹشکست‏7 وکٹ سری لنکاکولمبو‏25 جون 2015ء
تیسرا ٹیسٹفتح‏7 وکٹ سری لنکاپالی کیلے‏3 جولائی 2015ء

پاکستان اس سے پہلے 2009ء، 2012ء اور 2014ء میں، تینوں بار سری لنکا کے دوروں میں ٹیسٹ سیریز ہارا تھا۔ ان پے در پے دوروں میں پاکستان ایک ٹیسٹ تک جیتنے میں ناکام رہا اور سری لنکا مکمل طور پر غالب نظر آیا۔ 2009ء میں کھیلا گیا گال ٹیسٹ پاکستان کرکٹ تاریخ کے مایوس کن ترین مقابلوں میں سے ایک تھا۔ جہاں پاکستان صرف 168 رنز کا ہدف بھی حاصل نہیں کر پایا اور 117 رنز پر ڈھیر ہو گیا۔ دوسرے مقابلے میں سری لنکا نے با آسانی 7 وکٹوں سے کامیابی حاصل کی جبکہ آخری ٹیسٹ پاکستان کی تمام تر کوشش کے باوجود ڈرا ہوا اور یوں سری لنکا ‏2-0 سے فاتح قرار پایا۔

پاکستان کا دورۂ سری لنکا 2009ء - ٹیسٹ سیریز

سری لنکا ‏2-0 سے سیریز جیت گیا

نتیجہمارجنبمقابلہبمقامبتاریخ
پہلا ٹیسٹشکست‏50 رنز سری لنکاگال‏4 جولائی 2009ء
دوسرا ٹیسٹشکست‏7 وکٹ سری لنکاکولمبو‏12 جولائی 2009ء
تیسرا ٹیسٹبے نتیجہ- سری لنکاکولمبو‏20 جولائی 2009ء

‏2012ء میں ٹیسٹ سیریز کا آغاز بھی پاکستان کے لیے انتہائی مایوس کن تھا۔ پہلی اننگز میں 100 رنز پر آل آؤٹ ہو جانے کی وجہ سے 372 رنز کا خسارہ ہوا اور پھر سری لنکا کے ہاتھوں 209 رنز کی شکست بھی ہوئی۔ یہ سیریز کا واحد فیصلہ کن میچ تھا کیونکہ باقی دونوں مقابلے پاکستان کی سر توڑ کوشش کے باوجود نتیجہ خیز ثابت نہیں ہو سکے۔ یہ مصباح الحق کی بحیثیتِ کپتان پہلی سیریز ناکامی تھی۔

پاکستان کا دورۂ سری لنکا 2012ء - ٹیسٹ سیریز

سری لنکا ‏1-0 سے سیریز جیت گیا

نتیجہمارجنبمقابلہبمقامبتاریخ
پہلا ٹیسٹشکست‏209 رنز سری لنکاگال‏22 جون 2012ء
دوسرا ٹیسٹبے نتیجہ- سری لنکاکولمبو‏30 جون 2012ء
تیسرا ٹیسٹبے نتیجہ- سری لنکاپالی کیلے‏8 جولائی 2012ء

‏2014ء میں ٹیسٹ سیریز کے دونوں مقابلے سری لنکا نے جیتے اور بہت آسانی سے جیتے۔ رنگانا ہیراتھ نے صرف دو میچز میں 23 وکٹیں حاصل کیں یعنی وہ بنیادی فرق ثابت ہوئے۔ اس سیریز کے ساتھ ہی مہیلا جے وردنے کا کیریئر اپنے اختتام کو پہنچا۔

پاکستان کا دورۂ سری لنکا 2014ء - ٹیسٹ سیریز

سری لنکا ‏2-0 سے سیریز جیت گیا

نتیجہمارجنبمقابلہبمقامبتاریخ
پہلا ٹیسٹشکست‏7 وکٹ سری لنکاگال‏6 اگست 2014ء
دوسرا ٹیسٹشکست‏105 رنز سری لنکاکولمبو‏14 اگست 2014ء

پاکستان لنکا ڈھانے میں تب کامیاب ہوا جب نہ جے وردنے رہے، نہ کمار سنگاکارا اور نہ ہی رنگانا ہیراتھ وہ سیریز کھیلے۔ یہ 2015ء تھا جس میں پاکستان نے ‏2-1 سے ٹیسٹ سیریز اپنے نام کی۔ سیریز کا پہلا اور آخری مقابلہ پاکستان کے نام رہا۔ یاسر شاہ کی تین میچز میں 24 وکٹیں سب سے نمایاں رہیں۔ پاکستان نے اِس دورۂ سری لنکا کے لیے یاسر شاہ کو بھی طلب کیا ہے۔ دیکھتے ہیں اس مرتبہ وہ کیا کر دکھاتے ہیں؟