عبد اللہ شفیق ڈان بریڈمین نہ بن سکے
پاکستان سری لنکا کے خلاف سیریز ہارا تو نہیں، لیکن دوسرے ٹیسٹ نے بہت سے ارمان ٹھنڈے کر دیے ہیں۔ پاکستان کے ورلڈ ٹیسٹ چیمپیئن شپ کا فائنل کھیلنے کا ارمان اور ساتھ ہی عبد اللہ شفیق کا کرکٹ تاریخ کے ایک بڑے ریکارڈ تک پہنچنے کا ارمان بھی۔
پہلے ٹیسٹ میں 160 رنز کی فاتحانہ اور یادگار اننگز کھیلنے والے عبد اللہ شفیق سے امید تھی کہ سب سے کم میچز میں 1,000 رنز کے ریکارڈ تک پہنچ جائیں گے۔ ایک ایسا ریکارڈ جو 90 سال سے زیادہ عرصے سے قائم ہے۔ دوسرے ٹیسٹ سے پہلے عبد اللہ کے چھ ٹیسٹ میچز میں 720 رنز تھے یعنی انہیں دو بڑی سنچریوں کی ضرورت تھی، وہ بھی بڑی سنچریوں کی۔ تھا تو بہت مشکل، لیکن جو بیٹسمین گال جیسی وکٹ پر، کھیل کے پانچویں روز، 342 رنز کے بہت بڑے ہدف کے تعاقب میں، 160 رنز کی ناٹ آؤٹ اننگز کھیل کر ٹیم کو مقابلہ جتوا سکتا ہے، وہ کچھ بھی کر سکتا ہے۔
تو موہوم سی امید کے ساتھ عبد اللہ کو دوسرے ٹیسٹ میں کھیلتے دیکھا اور یہ کیا؟ وہ پہلی اننگز میں صفر پر آؤٹ ہوئے اور دوسری میں بھی محض 16 رنز پر۔ یعنی جہاں پاکستان کی مجموعی کارکردگی افسوس ناک تھی، وہیں عبد اللہ نے بھی سخت مایوس کیا۔
ٹیسٹ: تیز ترین 1,000 رنز بنانے والے بیٹسمین
میچز | اننگز | دورانیہ | بمقابلہ | بمقام | بتاریخ | |
---|---|---|---|---|---|---|
ہربرٹ سٹکلف | 9 | 12 | 244 دن | آسٹریلیا | میلبرن | فروری 1925ء |
ایورٹن ویکس | 9 | 12 | 1 سال 14 دن | بھارت | ممبئی | فروری 1949ء |
ڈان بریڈمین | 7 | 13 | 1 سال 223 دن | انگلینڈ | لیڈز | جولائی 1930ء |
نیل ہاروے | 10 | 14 | 2 سال 312 دن | انگلینڈ | برسبین | دسمبر 1950ء |
ونود کامبلی | 12 | 14 | 1 سال 293 دن | ویسٹ انڈیز | ممبئی | نومبر 1994ء |
لین ہٹن | 11 | 16 | 1 سال 363 دن | ویسٹ انڈیز | لارڈز | جون 1939ء |
فرینک وورل | 10 | 16 | 3 سال 314 دن | آسٹریلیا | ایڈیلیڈ | دسمبر 1951ء |
لارنس رو | 12 | 16 | 2 سال 42 دن | انگلینڈ | پورٹ آف اسپین | مارچ 1974ء |
جارج ہیڈلی | 9 | 17 | 1 سال 47 دن | آسٹریلیا | سڈنی | فروری 1931ء |
سڈ بارنیس | 11 | 17 | 9 سال 309 دن | انگلینڈ | لارڈز | جون 1948ء |
گریم اسمتھ | 12 | 17 | 1 سال 145 دن | انگلینڈ | لارڈز | جولائی 2003ء |
بہرحال، سب سے کم ٹیسٹ میچز میں1,000 رنز مکمل کرنے کا ریکارڈ ہے آسٹریلیا کے عظیم بیٹسمین سر ڈان بریڈمین کے پاس۔ انہوں نے 1928ء سے 1930ء کے دوران اپنے ابتدائی 7 میچز میں ہی 1,000 رنز کا ہندسہ عبور کر لیا تھا۔
پاک-لنکا سیریز کا دوسرا ٹیسٹ بھی عبد اللہ کا ساتواں ٹیسٹ ہی تھا۔ البتہ اننگز کے اعتبار سے وہ ریکارڈ کے قریب قریب بھی نہیں۔ سب سے کم اننگز میں 1,000 رنز بنانے کا ریکارڈ انگلینڈ کے ہربرٹ سٹکلف کے پاس ہے، جو انہوں نے 1925ء میں بنایا تھا۔ انہوں نے اپنے ابتدائی 9 ٹیسٹ میچز کی صرف 12 اننگز میں یہ سنگِ میل کو عبور کر لیا تھا۔
بعد ازاں 1949ء میں ویسٹ انڈیز کے ایورٹن ویکس نے اتنے ہی میچز اور اتنی ہی اننگز میں 1,000 رنز مکمل کیے اور ہربرٹ سٹکلف کا ریکارڈ برابر کر دیا۔ یعنی ایک ہی ریکارڈ دو بہت بڑے ناموں کے نام ہو گیا۔ تب سے لے کر آج تک تاریخ کے کسی بیٹسمین نے کیریئر کا اتنا شاندار آغاز نہیں لیا، جتنا ان دونوں نے لیا تھا۔
دورِ جدید کی بات کریں یعنی 2000ء کے بعد کی تو ہمیں پہلے بیٹسمین گریم اسمتھ نظر آتے ہیں۔ وہ بھی ٹاپ 10 سے باہر۔ انہوں نے 2003ء میں اپنے 12 ویں ٹیسٹ اور 17 ویں اننگز میں 1,000 رنز عبور کیے تھے۔ اندازہ لگائیے کتنا فرق ہے۔ کہاں 9 میچز اور 12 اننگز اور کہاں 12 مقابلے اور 17 اننگز میں 1,000 رنز۔
پاکستان کے لیے سب سے کم میچز میں 1,000 رنز کا ریکارڈ سعید احمد کے پاس ہے۔ انہوں نے 11 میچز اور 20 اننگز میں اپنے ایک ہزار رنز مکمل کیے تھے۔ آسٹریلیا کے خلاف 1959ء کا کراچی ٹیسٹ ان کے لیے یہ سنگِ میل لایا تھا۔ یہ ایسا ریکارڈ ہے جو عبد اللہ شفیق اب بھی توڑ سکتے ہیں، انہیں 1,000 رنز تک پہنچنے کے لیے 264 رنز کی ضرورت ہے جبکہ ریکارڈ توڑنے کے لیے ان کے پاس مزید تین میچز اور چھ اننگز ہیں۔
ٹیسٹ: تیز ترین 1,000 رنز بنانے والے پاکستانی بلے باز
میچز | اننگز | دورانیہ | بمقابلہ | بمقام | بتاریخ | |
---|---|---|---|---|---|---|
سعید احمد | 11 | 20 | 1 سال 321 دن | آسٹریلیا | کراچی | دسمبر 1959ء |
صادق محمد | 13 | 22 | 3 سال 129 دن | انگلینڈ | لاہور | مارچ 1973ء |
جاوید میانداد | 14 | 23 | 2 سال 7 دن | بھارت | فیصل آباد | اکتوبر 1978ء |
توفیق عمر | 14 | 24 | 1 سال 356 دن | بنگلہ دیش | کراچی | اگست 2003ء |
عابد علی | 15 | 24 | 1 سال 350 دن | بنگلہ دیش | چٹوگرام | نومبر 2021ء |