[آج کا دن] جب پاکستانی باؤلنگ کا جنازہ نکلا

0 1,042

2016ء کا دورۂ انگلینڈ پاکستان کے لیے یادگار دوروں میں سے ایک تھا، کم از کم ٹیسٹ سیریز تک تو ایسا ہی تھا، کیونکہ پاکستان خسارے میں گیا لیکن پھر بھی سیریز ‏2-2 سے برابر کرنے میں کامیاب ہوا۔ اس شاندار کامیابی کے اثرات ون ڈے سیریز میں بھی نظر آنے چاہیے تھے لیکن کارکردگی تو کیا دکھاتے، منہ دکھانے کے قابل بھی نہ رہے۔ خاص طور پر تیسرے ون ڈے انٹرنیشنل میں کہ جو آج ہی کے دن یعنی 30 اگست کو کھیلا گیا تھا۔ ایک ایسا دن جو پاکستان کرکٹ شائقین ہمیشہ کے لیے بھلانا چاہتے ہیں۔

ٹرینٹ برج، ناٹنگھم میں کھیلے گئے اِس مقابل میں ٹاس انگلینڈ نے جیتا اور خود بیٹنگ کرنے کا فیصلہ کیا۔ چھٹے اوور تک سب کچھ معمول کے مطابق چل رہا تھا کہ جہاں انگلینڈ ایک وکٹ پر 33 رنز پر کھڑا تھا لیکن اس کے بعد چراغوں میں روشنی نہ رہی!

پاکستان کا دورۂ انگلینڈ 2016ء - تیسرا ون ڈے انٹرنیشنل

انگلینڈ بمقابلہ پاکستان

‏30 اگست 2016ء

ٹرینٹ برج، ناٹنگھم، انگلینڈ

انگلینڈ 169 رنز سے جیت گیا

انگلینڈ 🏆444
ایلکس ہیلز171122
جوس بٹلر90*51
پاکستان باؤلنگامرو
حسن علی100742
محمد نواز100621

پاکستان275
محمد عامر58*28
شرجیل خان5830
انگلینڈ باؤلنگامرو
کرس ووکس5.41414
عادل رشید100732

ایلکس ہیلز اور جو روٹ نے دوسری وکٹ پر 248 رنز کا اضافہ کیا، خاص طور پر ہیلز کی بیٹنگ کو دیکھنے کے قابل تھی۔ انہوں نے سنچری تو 83 رنز پر بنائی لیکن اس کے بعد باؤلرز کو ایسا دھویا، ایسا دھویا کہ شاید ہی کبھی تاریخ میں پاکستانی باؤلنگ لائن کو ایسی مار پڑی ہو۔ یہاں تک کہ ہیلز 121 گیندوں پر 171 رنز بنانے کے بعد، جب ڈبل سنچری اُن کی گرفت میں نظر آتی تھی، بد قسمتی سے آؤٹ ہو گئے اور کچھ ہی دیر میں جو روٹ کی 85 رنز کی اننگز بھی اختتام کو پہنچی۔

تب انگلینڈ کا اسکور 38 اوورز میں 283 رنز پر کھڑا تھا۔ پاکستانی باؤلرز یہاں بھی ہوش میں آ جاتے تو آخری 12 اوورز میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کر کے اسکور کو روک سکتے تھے۔ لیکن یہ کیا؟ جانے والے بلے باز تو چلے گئے، آنے والے تو ان سے بھی زیادہ بے رحم نکلے۔ جوس بٹلر اور ایون مورگن نے باقی ماندہ 12 اوورز میں 161 رنز کا اضافہ کر کے اسکور کو ریکارڈ 444 رنز تک پہنچا دیا۔ اور زخموں پر نمک یہ کہ دونوں آؤٹ بھی نہیں ہوئے۔ بٹلر 51 گیندوں پر 90 اور مورگن 27 گیندوں پر 57 رنز کے ساتھ ناقابلِ شکست میدان سے واپس آئے۔

پاکستان کے باؤلرز مظلومیت کی تصویر بنے نظر آئے، خاص طور پر فاسٹ باؤلرز۔ محمد عامر 10 اوورز میں 72 رنز، حسن علی 74 رنز جبکہ وہاب ریاض، ان کا تو "مقام" ہی سب سے الگ تھا: 10 اوورز میں بغیر کوئی وکٹ لیے 110 رنز کھا گئے۔ یوں پاکستان کی تاریخ کے پہلے باؤلر بنے کہ جنہوں نے کسی ون ڈے انٹرنیشنل میں سنچری کھائی۔ انہوں نے سب سے زیادہ 93 رنز کھانے کا اپنا ہی قومی ریکارڈ توڑا۔

ون ڈے انٹرنیشنل اننگز میں سب سے زیادہ رنز کھانے والے باؤلرز

گیندبازاوورزرنزوکٹیںبمقابلہبمقامبتاریخ
مک لوئس10.01130 جنوبی افریقہجوہانسبرگ‏12 مارچ 2006ء
وہاب ریاض10.01100 انگلینڈ ناٹنگھم‏30 اگست 2016ء
راشد خان9.01100 انگلینڈ مانچسٹر‏18 جون 2019ء
فلپ بوئسیوین101080 انگلینڈ ایمسٹلوین‏17 جون 2022ء
بھوونیشور کمار10.01061 جنوبی افریقہممبئی‏25 اکتوبر 2015ء

بہرحال، اس دوران کئی ریکارڈز پکے ہوئے پھلوں کی طرح انگلینڈ کی گود میں گرے۔ ایک تو 444 رنز کسی بھی ون ڈے انٹرنیشنل میں سب سے بڑا ٹوٹل بنا۔ بعد میں اسی انگلینڈ نے 2018ء میں آسٹریلیا کو 481 اور رواں سال نیدرلینڈز کو 498 رنز مار کر اپنے ریکارڈ کو مزید بہتر بنایا۔ جی ہاں! ون ڈے انٹرنیشنل میں تین سب سے بڑے ٹوٹل انگلینڈ کے ہی ہیں، وہ بھی پچھلے صرف چھ سالوں میں۔ 'بیز بال' کی شہرت اسی لیے تو ہے۔

ون ڈے انٹرنیشنل میں سب سے بڑے ٹوٹلز

اسکوراوورزبمقابلہبمقامبتاریخ
انگلینڈ 498-450 نیدرلینڈزایمسٹلوین‏12 جون 2022ء
انگلینڈ 481-650 آسٹریلیاناٹنگھم‏19 جون 2018ء
انگلینڈ 444-350 پاکستانناٹنگھم‏30 اگست 2016ء
سری لنکا443-950 نیدرلینڈزایمسٹلوین‏4 جولائی 2006ء
جنوبی افریقہ439-250 ویسٹ انڈیزجوہانسبرگ‏19 جنوری 2015ء

انفرادی سطح پر دیکھیں تو ایلکس ہیلز کی 171 رنز کی اننگز کسی بھی انگلش بیٹسمین کی سب سے طویل ون ڈے اننگز بنی۔ جبکہ جوس بٹلر نے صرف 22 گیندوں پر نصف سنچری بنا کر تیز ترین ففٹی کا قومی ریکارڈ بنایا۔

اتنے بڑے ہدف تلے دب کر پاکستان ویسے ہی بے حال تھا، جو کسر رہ گئی تھی وہ محض 108 رنز پر پانچ وکٹیں گرنے سے پوری ہو گئی۔ پاکستان اپنی تاریخ کی بدترین 236 رنز کی شکست سے بچا، صرف اور صرف محمد عامر کی طوفانی اننگز کی بدولت۔ عامر گیارہویں نمبر پر کھیلنے کے لیے آئے تو 199 رنز پر نو وکٹیں گر چکی تھیں۔ عامر نے یہاں صرف 22 گیندوں پر نصف سنچری بنائی، پاکستان کو اپنی ون ڈے میں تاریخ کی بدترین شکست سے بچایا اور پھر دو ریکارڈ بنائے، ایک آخری نمبر پر کسی بھی بیٹسمین کی تیز ترین ففٹی کا اور 28 گیندوں پر 58 رنز بنا کر سب سے بڑی اننگز کا بھی۔

پاکستان کے لیے یہ سیریز بہت مایوس کُن رہی لیکن اس شکست کا بدلہ پاکستان نے اگلے سال چیمپیئنز ٹرافی میں لیا، جہاں سیمی فائنل میں انگلینڈ کو صرف 211 رنز پر آل آؤٹ کر کے خود ہدف صرف دو وکٹوں پر حاصل کر لیا، وہ بھی اس طرح کہ 77 گیندیں ابھی باقی تھی۔ انگلینڈ نے بڑے مقابلوں میں اتنی بُری شکست کبھی نہیں کھائی ہوگی۔