[ریکارڈز] دسویں وکٹ کی بہترین شراکت داریاں، آخری بلے باز کی طویل ترین اننگز
انگلستان اور ویسٹ انڈیز کے درمیان ٹیسٹ سیریز کا آخری معرکہ تو بارش کی نذر ہو گیا، جس میں صرف دو روز کا کھیل ہی ممکن ہو پایا لیکن ان دو ایام میں بھی کئی اہم مواقع دیکھنے میں آئے۔ ایک طرف دنیش رام دین کی سنچری اور ان کا خوشی منانے کا متنازع انداز تو دوسری طرف گیارہویں نمبر پر بلے بازی کے لیے آنے والی ٹینو بیسٹ کی شاندار بیٹنگ جنہوں نے آخری نمبر پر بیٹنگ کرنے والے کسی بھی بلے باز کی جانب سے سب سے طویل اننگز کھیلنے کا نیا ریکارڈ قائم کیا لیکن بدقسمتی سے سنچری سے محض 5 رنز کے فاصلے پر دھر لیے گئے۔
ٹینو بیسٹ تین سال کے طویل عرصے کے بعد کسی ٹیسٹ مقابلے میں ویسٹ انڈیز کی نمائندگی کر رہے تھے اور انہوں نے کیا ہی شاندار واپسی کی۔ اک ایسے موقع پر جب 283 پر ویسٹ انڈیز کی 9 وکٹیں گر چکی تھیں وہ میدان میں آئے اور دنیش رام دین کے ساتھ دسویں وکٹ پر 143 رنز کی زبردست شراکت داری قائم کی۔ یہ ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ میں آخری وکٹ پر دوسری سب سے بڑی شراکت تھی۔ یہ ریکارڈ اس وقت نیوزی لینڈ کے برائن ہیسٹنگز اور رچرڈ کولنج کے پاس ہے جنہوں نے فروری 1973ء میں پاکستان کے خلاف آکلینڈ ٹیسٹ میں آخری وکٹ پر 151 رنز جوڑ کر پاکستان کے 402 رنز کا بھرپور جواب دیا تھا۔ اکتوبر 1997ء میں راولپنڈی میں پاکستان کے اظہر محمود اور مشتاق احمد نے جنوبی افریقہ کے خلاف اتنے ہی رنز کی رفاقت قائم کر کے اس ریکارڈ کو برابر کیا تھا۔ تاہم اس امر میں کوئی شبہ نہیں کہ جتنی مزیدار شراکت داری ٹینو بیسٹ اور دنیش رام دین کی تھی وہ کسی کی نہیں ہوگی۔
ذیل میں ہم کرک نامہ کے قارئین کے لیے دلچسپ اعداد و شمار پیش کر رہے ہیں کہ آخری وکٹ پر سب سے طویل شراکت داریاں کون سی ہیں اور اس کے بعد آخری نمبر پر آنے والے بلے بازوں کی طویل ترین اننگز کا بھی احوال ہے۔ ملاحظہ کیجیے:
آخری وکٹ پر سب سے طویل شراکت داریاں
بلے باز | کل رنز | ٹیم | بمقابلہ | میدان | تاریخ |
---|---|---|---|---|---|
برائن ہیسٹنگز، رچرڈ کولنج | 151 | آکلینڈ | فروری 1973ء | ||
اظہر محمود، مشتاق احمد | 151 | راولپنڈی | اکتوبر 1997ء | ||
دنیش رام دین، ٹینو بیسٹ | 143 | برمنگھم | جون 2012ء | ||
وسیم راجہ، وسیم باری | 133 | برج ٹاؤن | فروری 1977ء | ||
سچن تنڈولکر، ظہیر خان | 133 | ڈھاکہ | دسمبر 2004ء | ||
ٹپ فوسٹر، ولفریڈ رہوڈس | 130 | سڈنی | دسمبر 1903ء | ||
کین ہگس، جان سنو | 128 | اوول | اگست 1966ء | ||
جانی ٹیلر، آرتھر میلے | 127 | سڈنی | دسمبر 1924ء | ||
جان بریسویل، اسٹیفن بوک | 124 | سڈنی | نومبر 1985ء | ||
واروک آرمسٹرانگ، ریگی ڈف | 120 | ملبورن | جنوری 1902ء |
دوسری جانب ٹینو بیسٹ کا انفرادی ریکارڈ بھی ہے جنہوں نے جارحانہ انداز سے بلے بازی کرتے ہوئے محض 112 گیندوں پر 14 چوکوں اور ایک چھکے کی مدد سے 95 رنز بنائے اور آخری نمبر پر آنے والے کسی بھی بلے بازی کی جانب سے سب سے طویل انفرادی اننگز کا نیا عالمی ریکارڈ بنایا۔ بدقسمتی سے وہ جلد از جلد سنچری تک پہنچنے کی کوشش میں حریف کپتان کو کیچ تھما بیٹھے اور تہرے ہندسے میں نہ پہنچ سکے لیکن ظہیر خان کا 2004ء میں بنگلہ دیش کے خلاف قائم کردہ 75 رنز کا ریکارڈ توڑنے میں ضرور کامیاب ہو گئے۔
گیارہویں نمبر پر آنے والے بلے بازوں کی طویل ترین اننگز
بلے باز | رنز | گیندیں | چوکے | چھکے | ٹیم | بمقابلہ | میدان | تاریخ |
---|---|---|---|---|---|---|---|---|
ٹینو بیسٹ | 95 | 112 | 14 | 1 | برمنگھم | جون 2012ء | ||
ظہیر خان | 75 | 115 | 10 | 2 | ڈھاکہ | دسمبر 2004ء | ||
رچرڈ کولنج | 68* | - | 6 | 1 | آکلینڈ | فروری 1973ء | ||
برٹ ووگلر | 62* | - | 5 | 3 | کیپ ٹاؤن | مارچ 1906ء | ||
گلین میک گرا | 61 | 92 | 5 | 1 | برسبین | نومبر 2004ء | ||
وسیم باری | 60* | - | 10 | 0 | برج ٹاؤن | فروری 1977ء | ||
جان سنو | 59* | 146 | 8 | 0 | اوول | اگست 1966ء | ||
مشتاق احمد | 59 | 106 | 4 | 4 | راولپنڈی | اکتوبر 1997ء | ||
پیٹ سمکوکس | 54 | 42 | 6 | 0 | ایڈیلیڈ | جنوری 1998ء | ||
روڈنی ہوگ | 52 | 160 | 6 | 1 | جارج ٹاؤن | مارچ 1984ء |