ویسٹ انڈیز کے بُرے دن جاری، آسٹریلیا کے ہاتھوں بدترین سیریز شکست

0 1,035

آج سے کوئی 19 سال قبل جب ویسٹ انڈیز نے آسٹریلیا کا دورہ کیا تھا تو 'کالی آندھی' کا زمانہ گزر چکا تھا لیکن راکھ تلے چنگاریاں اب بھی موجود تھیں۔ 5 میں سے دو ٹیسٹ ویسٹ انڈیز سے جیتے لیکن اس کے بعد سے اب تک زوال اتنی تیزی سے ہوا ہے کہ اب ویسٹ انڈیز کی کامیابی کسی معجزے سے کم نہیں گردانی جائے گی۔ اور یہ بات یاد رکھیں کہ ایسے معجزے کبھی کبھی رونما ہوتے ہیں اس لیے دوسرے ٹیسٹ میں بھی آسٹریلیا کی عظیم طاقت کا مقابلہ کرنا ویسٹ انڈیز کی بات نہیں تھی۔ 177 رنز کی شکست ہوئی اور اس کے ساتھ ہی سیریز بھی ہاتھ سے نکل گئی۔

ملبورن میں کھیلے گئے 'باکسنگ ڈے' ٹیسٹ میں 460 رنز کے ہدف کے تعاقب میں ویسٹ انڈیز کے بلے باز آسٹریلیا کی باؤلنگ کا مقابلہ نہ کرسکے اور چوتھے دن ہی مقابلے کا خاتمہ ہوگیا۔ دوسری اننگز میں کپتان جیسن ہولڈر اور وکٹ کیپر دنیش رام دین کے علاوہ کوئی بلے باز وکٹ پر ٹھیر نہ سکا۔ دونوں نے بالترتیب 68 اور 59 رنز بنائے اور چھٹی وکٹ پر 100 رنز کی شراکت داری بھی قائم کی۔ اگر یہ رفاقت نہ ہوتی تو شکست مزید شرمناک ہوتی۔ چائے کے وقفے تک 146 رنز تک ویسٹ انڈیز کے چار ہی کھلاڑی آؤٹ تھے لیکن آخری سیشن میں مچل مارش کے زوردار حملوں کی تاب نہ لا سکا۔

ابتدائی مرحلے میں تو آسٹریلیا کے گیندباز صرف کریگ بریتھویٹ کی وکٹ ہی لے سکے جو 31 رنز بنانے کے بعد ناتھن لیون کا شکار بنے۔ دوسرے سیشن میں گیندبازوں نے کچھ ہمت دکھائی اور تین وکٹیں لے کر میچ کو چوتھے ہی روز ختم کرنے کا امکان پیدا کردیا۔ پہلے پیٹر سڈل نے 21 رنز بنانے والے ڈیرن براوو کو آؤٹ کیا، پھر راجندر چندریکا جیمز پیٹن سن کے ہاتھوں پویلین کی راہ پکڑی۔ انہوں نے 37 رنز بنائے۔ ابھی ویسٹ انڈیز اس نقصان سے سنبھل ہی رہا تھا کہ مچل مارش نے مارلن سیموئلز کو بھی چلتا کردیا۔ وہ محض 19 رنز ہی بنا سکے۔

اب صرف یہ طے ہونا باقی رہ گیا تھا کہ مقابلہ پانچویں دن میں داخل ہوگا یا نہیں کیونکہ 314 مزید رنز بنانا تو ویسٹ انڈیز کے بس کی بات نہیں تھی۔ اس کے برعکس آسٹریلیا کو صرف چھ اچھی گیندوں کو ضرورت تھی جو اسے 30 اوورز کے دوران پھینکنی تھیں اور انہوں نے ایسا کرکے بھی دکھایا۔

سب سے پہلے جرمین بلیک ووڈ 20 رنز بنانے کے بعد لیون کی گیند پر ایل بی ڈبلیو ہوئے۔ اس کے بعد رام دین اور ہولڈر نے آسٹریلیا کو پریشان کیا اور پورے 100 رنز رنز کی شراکت داری قائم کی۔ رام دین 59 رنز بنا چکے تھے کہ مارش کے ہاتھوں ان کی اننگز تمام ہوگئی اور ویسٹ انڈیز پھر نہ سنبھل سکا۔ صرف 32 رنز کے اضافے سے ویسٹ انڈیز کی آخری پانچ وکٹیں گریں۔ جن میں ہولڈر 68 رنز کے ساتھ نمایاں رہے۔

مچل مارش دوسری اننگز میں چار وکٹیں لے کر نمایاں رہے لیکن بہترین کھلاڑی کا اعزاز میچ میں سات شکار کرنے والے ناتھن لیون کو ملا۔

مجموعی طور پر ٹیسٹ کے چاروں آسٹریلیا غالب رہا۔ پہلی اننگز میں جو برنس، عثمان خواجہ، اسٹیون اسمتھ اور ایڈم ووجس کی سنچریوں کی بدولت 551 رنز بنائے اور جواب میں ویسٹ انڈیز کو صرف 271 پر ڈھیر کیا۔ پھر عثمان خواجہ اور اسمتھ کی نصف سنچریوں کی بدولت 179 رنز بنا کر ویسٹ انڈیز کو 460 رنز کا ہدف دیا۔

سیریز کا تیسرا اور آخری ٹیسٹ تین جنوری سے سڈنی میں کھیلا جائے گا۔