آئی پی ایل 2016ء کا پہلا مرحلہ، اعداد و شمار کی نظر میں

1 1,118

دنیا کی سب سے بڑی کرکٹ لیگ "آئی پی ایل" کا پہلا مرحلہ اپنے اختتام کو پہنچا۔ اب چار ٹیمیں 'پلے آف' میں ہیں اور سبھی کی نظریں ٹرافی پر ہیں لیکن ہماری نظر اعداد و شمار پر جا رہی ہے۔ آئیے آپ کو دکھاتے ہیں، آئی پی ایل اعداد و شمار کی نظر سے۔

ویراٹ کوہلی کے 919 رنز:

  • کسی بھی ٹی ٹوئنٹی ٹورنامنٹ میں یہ کسی بلے باز کے سب سے زیادہ رنز ہیں۔ اس سے قبل یہ ریکارڈ کرس گیل کے پاس تھا جنہوں نے آئی پی ایل 2012ء میں 733 رنز بنائے تھے۔ مائیکل ہسی نے 2013ء میں اس ریکارڈ کو برابر کیا تھا۔
  • کسی بھی ٹی ٹوئنٹی سیریز میں کپتان کی جانب سے سب سے زیادہ رنز۔ اس سے قبل یہ ریکارڈ انگلستان کے جیمز ونس کے پاس تھا جنہوں نے 2015ء کے ٹی ٹوئنٹی بلاسٹ میں 16 اننگز میں 710 رنز بنائے تھے۔
  • کسی بھی آئی پی ایل سیزن میں کپتان کے سب سے زیادہ رنز۔ ان کے بعد ڈیوڈ وارنر کا نمبر ہے جنہوں نے جاری آئی پی ایل میں 658 رنز بنائے ہیں۔

کوہلی کی چار سنچریاں:

  • کسی بھی ٹی ٹوئنٹی ٹورنامنٹ میں تہرے ہندسے کی سب سے زیادہ اننگز ہیں۔ اس سے قبل تین سنچریوں کا ریکارڈ گلوسسٹرشائر کے مائیکل کلنگر کے پاس تھا کہ جنہوں نے ٹی ٹوئنٹی بلاسٹ 2015ء میں تین سنچریاں بنائی تھیں۔ آئی پی ایل میں یہ ریکارڈ کرس گیل کے پاس تھا جنہوں نے 2011ء میں دو سنچریاں اسکور کی تھیں۔
  • ایک سال میں سب سے زیادہ ٹی ٹوئنٹی سنچریاں بھی ہیں۔ سال 2011ء میں کرس گیل نے بھی اتنی ہی سنچریاں بنائی تھیں۔
  • یہ ٹی ٹوئنٹی طرز میں کسی بھی بھارتی بلے باز کی بھی سب سے زیادہ سنچریاں ہیں۔ انمکٹ چند، روہیت شرما اور سریش رینا سب کی تین، تین سنچریاں ہیں۔
  • 2016ء میں کوہلی اب تک 1544 رنز بنا چکے ہیں جو 2015ء میں کرس گیل کے 1665 رنز کے بعد سب سے زیادہ ہیں۔ رواں سال ان کی 17نصف سنچریاں 2012ء میں گیل کی 16 نصف سنچریوں کا ریکارڈ بھی توڑ چکی ہیں۔

کوہلی اب آئی پی ایل 2016ء میں پچاس یا اس سے زيادہ رنز کو دس مرتبہ عبور کر چکے ہیں جو ٹی ٹوئنٹی بلاسٹ 2015ء میں جیسن روئے کی نو ففٹی پلس اننگز کو پیچھے چھوڑ چکی ہیں۔

کوہلی ٹی ٹوئنٹی کرکٹ میں کسی ایک میدان پر 2 ہزار رنز بنانے والے پہلے بیٹسمین بن گئے ہیں۔ وہ اب تک چناسوامی اسٹیڈیم میں 61 اننگز میں 2042 رنز اسکور کر چکے ہیں۔ ریکارڈ بھی اسی میدان کا ہے اور آر سی بی میں ان کے ساتھی بیٹسمین کرس گیل کا ہے جو صرف 40 اننگز میں 1669 رنز جڑ چکے ہیں۔

اس آئی پی ایل میں کوہلی کی آخری چار اننگز 109، 75، 113 اور 54 رنز کی ہیں جن میں دو مرتبہ وہ ناقابل شکست رہے۔ مسلسل میچز میں کم از کم نصف سنچری بنانے والوں میں صرف وریندر سہواگ ہی ان سے آگے ہیں، جنہوں نے 2012ء کے سیزن میں مسلسل پانچ نصف سنچریاں بنائی تھیں۔

ویراٹ کوہلی اور ابراہم ڈی ولیئرز نے گجرات لائنز کے خلاف مقابلے میں سنچریاں بنائی تھیں جو ٹی ٹوئنٹی کرکٹ کی تاریخ میں ایک ہی اننگز میں دو سنچریوں کا دوسرا موقع ہے۔ ان سے قبل یہ کارنامہ صرف ایک بار 2011ء میں گلوسسٹرشائر کے ہمیش مارش اور کیون اوبرائن نے انجام دیا تھا جنہوں نے مڈل سیکس کے خلاف ایک میچ میں بالترتیب 102 اور 119 رنز کی اننگز کھیلی تھیں۔

ویراٹ کوہلی اب کرس گیل اور ابراہم ڈی ولیئرز کے ساتھ سات، سات سنچری شراکت داریاں بنا چکے ہیں، جو آئی پی ایل میں کسی بھی جوڑی کی سب سے زیادہ سنچری پارٹنرشپس ہیں۔ ان کے بعد ڈیوڈ وارنر اور شیکھر دھاون ہیں جو چار مرتبہ ایسا کر چکے ہیں۔

Virat-Kohli-Chris-Gayle

کوہلی اور ڈی ولیئرز ٹی ٹوئنٹی کرکٹ میں مل کر 2 ہزار رنز بنانے والی تیسری جوڑی ہیں۔ ان سے پہلے گیل-کوہلی اور سہواگ-گمبھیر کی جوڑیاں بھی یہ کارنامے انجام دے چکی ہیں۔

کوہلی نے کنگز الیون پنجاب کے خلاف مقابلے کے دوران 113 رنز بنا کر آئی پی ایل میں 4 ہزار رنز مکمل کیے، اور وہ ایسا کرنے والے پہلے بلے باز بنے۔ اگلے ہی میچ میں سریش رینا نے نائٹ رائیڈرز کے خلاف 4 ہزار رنز کا ہندسہ عبور کیا۔

رائل چیلنجرز بنگلور نے کنگز الیون پنجاب کے مقابلے میں صرف 11.1 اوورز میں 150 اور 14.1 اوورز میں 200 رنز مکمل کیے، جو سب سے کم گیندوں پر حاصل کیے گئے سنگ میل ہیں۔ ان سے پہلے سب سے کم گیندوں پر 150 رنز کا ریکارڈ ممبئی انڈینز کے پاس تھا کہ جسے نے 2014ء میں راجستھان رائلز کے خلاف 11.3 اوورز میں یہ ہندسہ عبور کیا تھا۔ 200 رنز کا ریکارڈ آر سی بی کے پاس ہی تھا جو اس نے 2013ء میں پونے واریئرز کے خلاف 15.5 اوورز میں بنائے تھے۔

گوتم گمبھیر آئی پی ایل میں 12 مرتبہ صفر پر آؤٹ ہوئے ہیں، یوں سب سے زیادہ مرتبہ اس ہزیمت کا نشانہ بننے میں بربھجن سنگھ کے برابر آ گئے ہیں۔

Gautam-Gambhir

مہندر سنگھ دھونی نے اس سیزن میں کپتان کی حیثیت سے 9 مقابلے ہارے۔ اس سے قبل ان کی بدترین کارکردگی 2012ء کے سیزن میں تھی کہ جہاں ان کی ٹیم نے آٹھ شکستیں کھائیں، لیکن اس میں 19 میچز کھیلے گئے تھے جبکہ اس بار مقابلوں کی تعداد 14 تھی۔

ڈیوڈ وارنر سن رائزرز حیدرآباد کے تیسرے بیٹسمین بنے کہ جو اس سیزن میں ہٹ وکٹ آؤٹ ہوئے۔ ان سے پہلے یووراج سنگھ اور دیپک ہودا اسی طرح آؤٹ ہوئے تھے۔ مجموعی طور پر یہ آئی پی ایل میں آٹھواں موقع تھا کہ کوئی بیٹسمین ہٹ وکٹ ہوا ہو۔

عمران طاہر نے ممبئی انڈینز کے خلاف مقابلے میں اپنے چار اوورز میں 59 رنز دیے، جو آئی پی ایل کی تاریخ میں کسی بھی اسپنر کو پڑنے والے سب سے زیادہ رنز ہیں۔ اس سے قبل بدترین کارکردگي حیدرآباد کے کرن شرما کی تھی جنہوں نے اسی سیزن میں آر سی بی کے بلے بازوں کے ہاتھوں 57 رنز کھائے تھے۔

اے بی ڈی ولیئرز جاری آئی پی ایل کے ابتدائی 14 مقابلوں میں 18 کیچ پکڑ چکے ہیں، جو ایک سیزن میں کسی بھی فیلڈر کے سب سے زیادہ کیچز ہیں۔ اس سے قبل 14 کیچ کا ریکارڈ ڈیوین براوو پاس تھا کہ جنہوں نے 2013ء حاصل کیا تھا۔ 2014ء میں ڈیوڈ ملر نے اسے برابر کیا تھا۔ کسی بھی آئی پی ایل سیزن میں وکٹ کیپر کی جانب سے پکڑے گئے سب سے زیادہ کیچز کی تعداد 18 ہے جو نمن اوجھا نے لے رکھے ہیں۔

مہندر سنگھ دھونی نے آئی پی ایل 2016ء کے 27 ویں مقابلے میں سنجو سمسن کو اسٹمپڈ کیا، اور یوں لیگ میں سب سے زیادہ اسٹمپنگ کرنے والے وکٹ کیپر بن گئے۔ ان سے پہلے دنیش کارتک 26 اور روبن اتھپا 25 بلے بازوں کو اسٹمپڈ کر چکے ہیں۔

MS-Dhoni

ونے کمار پانچویں بھارتی باؤلر اور پہلے تیز گیندباز بنے، جنہوں نے آئی پی ایل میں 100 وکٹیں مکمل کیں۔ ان کی وکٹوں کی تعداد 102 مقابلوں میں 101 ہے۔

رائزنگ پونے سپر جائنٹس کی کنگز الیون پنجاب کے خلاف شاندار کامیابی آخری اوور میں درکار سب سے زیادہ رنز کو حاصل کرنے کا نیا ریکارڈ تھا۔ پونے کو آخری اوور میں 23 رنز کی ضرورت تھی۔ اس سے قبل یہ ریکارڈ دکن چارجرز کے پاس تھا کہ جس نے 2009ء میں کلکتہ نائٹ رائیڈرز کے خلاف آخری اوور میں درکار 21 رنز بنا لیے تھے۔ ممبئی انڈینز نے 2011ء میں کلکتہ ہی کے خلاف اور آر سی بی نے 2012ء میں پونے کے مقابلے میں اتنے ہی رنز بنا کر اس ریکارڈ کو برابر کیا تھا۔

شین واٹسن تیسرے کھلاڑی بنے جنہوں نے ٹی ٹوئنٹی کرکٹ میں 5 ہزار رنز اور ساتھ ساتھ 100 وکٹیں حاصل کرنے کا کارنامہ انجام دیا۔ کیرون پولارڈ اور شعیب ملک ان سے پہلے یہ ریکارڈ قائم کر چکے ہیں۔ آئی پی ایل 2016ء کا پلے آف مرحلہ شروع ہونے سے پہلے تک واٹسن کے رنز کی تعداد 5001 اور وکٹیں 156 ہیں۔

کنگز الیون پنجاب آئی پی ایل کے 9 سیزنز میں تیسری بار آخری نمبر پر آیا ہے۔ اس سے قبل وہ 2010ء میں اور گزشتہ سیزن یعنی 2015ء میں بھی اس مقام تک پہنچا ہے۔ ان کے علاوہ دہلی ڈیئرڈیولز بھی اس ذلت سے دوچار رہ چکے ہیں۔ 2011ء، 2013ء اور 2014ء میں۔