ویوین رچرڈز پاکستان آنے کو تیار
ویوین رچرڈز ایک عظیم کھلاڑی ہونے کے ساتھ ساتھ بہت ملنسار اور زندہ دل شخصیت بھی ہیں۔ وہ پہلے سیزن سے پاکستان سپر لیگ کا حصہ ہیں اور کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے گرو کی حیثیت سے خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔ سچی بات یہ ہے کہ دوران میچ ویو کا جوش و جذبہ صرف کوئٹہ کے کھلاڑیوں کو ہی تحریک نہیں دیتا بلکہ اُنہیں دیکھنے والا ہر فرد اس ولولے کو محسوس کر سکتا ہے۔
اپنے ایک حالیہ انٹرویو میں ویوین رچرڈز نے کئی موضوعات پر بات کی ہے لیکن سب سے دلچسپ ان کی وہ یادیں تھیں جو پاکستان سے وابستہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ "مجھے چند شہروں لاہور، فیصل آباد، ملتان، کراچی اور پشاور کے نام یاد ہیں جہاں میں کرکٹ کھیلنے کے لیے جاتا رہا ہوں جہاں عوام سے بہت پیار اور عزت ملی۔ بلکہ مجھے تو وہ وقت بھی یاد ہے جب روس نے افغانستان پر حملہ کیا تھا۔ ہم ان دنوں ہم پشاور میں کھیل رہے تھے اور سرحد کے قریب ہونے والی بمباری کی آوازیں واضح انداز میں سن سکتے تھے۔"
عظیم بلےباز نے گزشتہ 8 سالوں سے پاکستان میں کرکٹ کے عدم انعقاد پر افسوس کا اظہار کیا کہ پاکستان کرکٹ بورڈ کو تیسرے مقام پر میچز کروانا پڑ رہے ہیں۔ ایسی صورتحال میں ملک کے عوام تو میچز دیکھنے سے محروم رہتے ہی ہیں، کھلاڑیوں کے لئے بھی مشکل وقت ہوتا ہے کہ وہ ہوم کراؤڈ کے سامنے کارکردگی دکھانے اور داد سمیٹنے سے محروم ہیں۔ "البتہ پی ایس ایل کا فائنل لاہور میں کروانے کا فیصلہ تازہ ہوا کا جھونکا ثابت ہو گا اور مجھے امید ہے اس سے ایسی فضا ضرور قائم ہو گی کہ بین الااقوامی کرکٹ کے دروازے کھل پائیں گے۔" ویو کا کہنا تھا کہ "جہاں تک میرے پاکستان آنے کی بات ہے تو یقین دلاتا ہوں کہ اگر کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کی ٹیم فائنل میں پہنچی تو مجھے اسکواڈ کے ہمراہ لاہور جانے میں کوئی مسئلہ نہیں بلکہ بڑی خوشی سے لاہور جاؤں گا۔" اس بیان سے جہاں پی ایس ایل انتظامیہ کو حوصلہ ملا ہو گا وہیں پاکستانی عوام میں بھی اُن کی قدر میں اضافہ ہوا ہے۔
تازہ اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل کے متعلق بات کرتے ہوئے رچرڈز کا کہنا تھا کہ یقیناً وہ مشکل صورتحال تھی مگر ذمہ داران نے فوری ایکشن لیتے ہوئے جس سنجیدگی سے اسے پکڑا، اس سے پی ایس ایل کے ایونٹ کو صاف شفاف میں انداز میں آگے بڑھانے میں آسانی ہوگی۔اور اچھی بات یہ ہے کہ اب پی ایس ایل واپس اپنی ڈگر پر آگئی ہے اور کامیابی سے آگے بڑھ رہی ہے۔
کوئٹہ کے گرو نے مزید کہا کہ پاکستان میں ٹیلنٹ کی کمی نہیں ہے بس انہیں بہتر مواقع اور اپنے ملک کے اندر تسلسل سے کرکٹ کھیلنے کے حالات میسر ہوں تو وہ کسی بھی ٹیم سے کم ہیں۔ سرفراز احمد بہت باصلاحیت کھلاڑی اور کپتان ہے اس لئے مجھے یقین ہے قومی ایک روزہ دستے کی قیادت کو احسن انداز سے نبھائےگا اور ٹیم کامیابیوں کی راہ پر چل نکلے گی۔