ہنری نکلس کا انوکھا آؤٹ، تاریخ کے بد قسمت ترین بلے باز؟
نیوزی لینڈ کے ہنری نکلس اور ڈیرل مچل کے سامنے وہی صورت حال تھی، جس کا وہ بارہا سامنا کر چکے ہیں۔ صرف 83 رنز پر چار وکٹیں گر جانے کے بعد جیسے ہی حالات قابو میں نظر آنے لگے، تب وہ ہو گیا جو کسی کے بھی وہم و گمان میں نہیں تھا۔
یہ ہیڈنگلی میں انگلینڈ-نیوزی لینڈ تیسرے ٹیسٹ کا پہلا دن تھا اور چائے کے وقفے سے پہلے آخری اوور جاری تھا۔ انگلینڈ کے باؤلر جیک لیچ کی دوسری گیند پر ہنری نکلس نے ایک سیدھا ڈرائیو کھیلا۔ گیند ہوا میں اٹھی اور نان-اسٹرائیکنگ اینڈ پر موجود ڈیرل مچل کی طرف لپکی۔
شاید یہاں مچل گیند کی سمت اور رفتار کا درست اندازہ نہیں لگا پائے۔ ان کی ایک لمحے کی خطا کا نتیجہ یہ نکلا کہ گیند ان کے ہاتھ میں موجود بلّے پر لگ گئی اور ہوا میں اٹھ گئی۔ مڈ آف پر کھڑے ایلکس لِیس نے کیچ کر لیا۔ فضا میں ایک اپیل گونجی اور بالآخر امپائر کی انگلی اٹھ گئی، جو تب تک اپنے اوسان بحال کر چکے تھے۔
نکلس کو تو یقین نہیں آ رہا تھا کہ یہ ہوا کیا؟ بلکہ باؤلر لیچ بھی اسی کیفیت میں ہوں گے۔ بہرحال، نکلس کی 99 گیندوں پر 19 رنز کی اننگز تمام ہوئی اور نیوزی لینڈ 123 رنز پر پانچ وکٹوں سے محروم ہو گیا۔
وہ اس طرح آؤٹ ہونے والے تاریخ کے پہلے بیٹسمین نہیں ہیں۔ اَن سے پہلے تاریخ میں آؤٹ ہونے والے بد قسمت ترین بلے باز آسٹریلیا کے اینڈریو سائمنڈز تھے۔ یہ وی بی سیریز 2006ء کا ایک مقابلہ تھا جس میں اینڈریو سائمنڈز نے باؤلر جیہان مبارک کو تقریباً ایسا ہی ایک شاٹ مارا تھا۔ گیند بالکل اسی طرح نان-اسٹرائیکر بلے باز مائیکل کلارک کے بلّے سے لگی اور اچھل کر مڈ وکٹ پر کھڑے دلشان کے ہاتھوں میں چلی گئی۔