ایک ایسا ریکارڈ جو کبھی نہیں ٹوٹے گا

کرکٹ کے کچھ ریکارڈز ایسے ہیں جو ہمیشہ قائم رہیں گے، کبھی نہیں ٹوٹیں گے، بلکہ ٹوٹ ہی نہیں سکتے، الّا یہ کہ قانون میں کوئی بنیادی نوعیت کی تبدیلی کر دی جائے۔ گزشتہ روز ایک ایسے ہی ریکارڈ کا دن تھا۔ 1956ء میں 31 جولائی کے دن انگلینڈ کے جم لیکر نے ایک ایسا ریکارڈ بنایا جو شاید ہی کوئی توڑ پائے اور دوسرا ایسا جو کبھی کوئی نہیں توڑ سکتا۔ ایک تھا میچ میں 19 وکٹیں لینے کا اور دوسرا اننگز میں تمام 10 کھلاڑیوں کو آؤٹ کرنے کا۔
یہ اولڈ ٹریفرڈ، مانچسٹر میں کھیلا گیا ایشیز 1956ء کا چوتھا ٹیسٹ تھا۔ ایک انتہائی یکطرفہ مقابلہ جو جم لیکر کی ناقابلِ یقین باؤلنگ کی وجہ سے ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔ بس افسوس یہ رہے گا کہ میچ میں ایک وکٹ، صرف ایک وکٹ ان کے ہاتھ نہ چڑھ سکی یعنی یہ ریکارڈ پرفیکٹ '20 آؤٹ آف 20' نہ بن سکا۔ بالکل اسی طرح جیسے ڈان بریڈمین 100 رنز کا بیٹنگ اوسط حاصل نہیں کر پائے تھے۔ لیکن ان دونوں ریکارڈز کی خوبصورتی یہی ہے، ایک طرف 19 وکٹیں اور دوسری جانب 99.94 کا بیٹنگ ایوریج۔
اس ٹیسٹ میں جم لیکر کو صرف ایک وکٹ نہیں ملی تھی، حریف بیٹسمین ٹونی لاک کی۔ میچ کی پہلی اننگز میں لیکر نے 37 رنز دے کر 9 وکٹیں لی تھیں۔ ان میں سے 7 انہوں نے آخری 22 گیندوں پر حاصل کی تھیں اور کرکٹ تاریخ کی بہترین اننگز باؤلنگ پرفارمنس دی۔ لیکن غم تھا کہ تمام وکٹیں کیوں نہ ملیں؟ اس خواہش کی تکمیل ہوئی میچ کی اگلی ہی اننگز میں جس میں انہوں نے تمام 10 آسٹریلوی بلے بازوں کو آؤٹ کیا۔ یہ تمام وکٹیں انہوں نے صرف 53 رنز دے کر حاصل کی تھیں اور ایک ایسا ریکارڈ بنایا، جو کبھی ٹوٹ نہیں سکتا۔
آج بھی یہ ٹیسٹ کرکٹ تاریخ کی بہترین باؤلنگ ہے۔ بلکہ میچ میں 19 وکٹیں حاصل کر کے بہترین باؤلنگ کا جو ریکارڈ بنایا، وہ بھی ایسا ہے جو ٹوٹتا نظر نہیں آتا۔
ویسے بھارت کے انیل کمبلے نے 1999ء میں پاکستان کے خلاف دلّی ٹیسٹ میں 10 وکٹیں حاصل کر کے اننگز والا ریکارڈ تو برابر کر دیا تھا۔ ہم وطن امپائروں کی مدد سے انیل نے بھارت کو میچ جتوانے اور سیریز برابر کروانے میں اہم کردار ادا کیا۔ پھر دسمبر 2021ء میں نیوزی لینڈ کے اعجاز پٹیل نے بھارت کے خلاف ممبئی کے وانکھیڑے اسٹیڈیم میں 119 رنز دے کر بھارت کی تمام 10 وکٹیں ہتھیا لیں۔ لیکن سیدھی سی بات ہے، یہ ریکارڈ توڑ نہیں سکتے، صرف برابر ہی کر سکتے ہیں۔
ٹیسٹ: اننگز میں بہترین باؤلنگ کا ریکارڈ
نام | اوورز | میڈنز | رنز | وکٹیں | بمقابلہ | میدان | تاریخ |
---|---|---|---|---|---|---|---|
![]() | 51.2 | 23 | 53 | 10 | ![]() | مانچسٹر | جولائی 1956ء |
![]() | 26.3 | 9 | 74 | 10 | ![]() | دلّی | فروری 1999ء |
![]() | 47.5 | 12 | 119 | 10 | ![]() | ممبئی | دسمبر 2021ء |
![]() | 14.2 | 6 | 28 | 9 | ![]() | جوہانسبرگ | مارچ 1896ء |
![]() | 16.4 | 4 | 37 | 9 | ![]() | مانچسٹر | جولائی 1956ء |
![]() | 40.0 | 19 | 51 | 9 | ![]() | کانڈی | جنوری 2002ء |
![]() | 23.4 | 4 | 52 | 9 | ![]() | برسبین | نومبر 1985ء |
![]() | 37.0 | 13 | 56 | 9 | ![]() | لاہور | نومبر 1987ء |
![]() | 16.3 | 2 | 57 | 9 | ![]() | اوول | اگست 1994ء |
![]() | 54.2 | 27 | 65 | 9 | ![]() | اوول | اگست 1998ء |
میچ میں 19 وکٹوں کے ریکارڈ کو تو آج تک کوئی خطرہ لاحق نہیں ہوا۔ جم لیکر کے بعد بہترین باؤلنگ 136 رنز دے کر 16 وکٹیں ہے جو بھارت کے نریندر ہروانی نے 1988ء میں اپنے پہلے ہی ٹیسٹ میں کی تھی۔ دوسرا کوئی باؤلر بھی میچ میں 16 سے زیادہ وکٹیں حاصل نہیں کر پایا۔
ٹیسٹ: میچ میں بہترین باؤلنگ کا ریکارڈ
نام | اوورز | میڈنز | رنز | وکٹیں | بمقابلہ | میدان | تاریخ |
---|---|---|---|---|---|---|---|
![]() | 68.0 | 27 | 90 | 19 | ![]() | مانچسٹر | جولائی 1956ء |
![]() | 65.3 | 16 | 159 | 17 | ![]() | جوہانسبرگ | دسمبر 1913ء |
![]() | 33.5 | 6 | 136 | 16 | ![]() | مدراس | جنوری 1988ء |
![]() | 60.1 | 16 | 137 | 16 | ![]() | لارڈز | جون 1972ء |
![]() | 113.5 | 41 | 220 | 16 | ![]() | اوول | اگست 1998ء |
![]() | 33.3 | 16 | 28 | 15 | ![]() | کیپ ٹاؤن | مارچ 1889ء |
![]() | 25.3 | 11 | 45 | 15 | ![]() | پورٹ ایلزبتھ | فروری 1896ء |
![]() | 38.3 | 10 | 99 | 15 | ![]() | لیڈز | جولائی 1907ء |
![]() | 58.3 | 23 | 104 | 15 | ![]() | لارڈز | جون 1934ء |
![]() | 52.3 | 13 | 123 | 15 | ![]() | برسبین | نومبر 1985ء |
جم لیکر نے انگلینڈ کے لیے کُل 46 ٹیسٹ میچز کھیلے اور 21.24 کے اوسط سے 193 وکٹیں حاصل کیں۔ انہوں نے اپنے کیریئر میں تین بار میچ میں 10 وکٹیں اور 9 مرتبہ اننگز میں پانچ وکٹیں لینے کے کارنامے انجام دیے۔
جم لیکر کے کیریئر پر ایک نظر
فارمیٹ | میچز | وکٹیں | بہترین باؤلنگ | اوسط | 5 وکٹیں | 10 وکٹیں |
---|---|---|---|---|---|---|
ٹیسٹ | 46 | 193 | 10-53 | 21.24 | 9 مرتبہ | 3 مرتبہ |
فرسٹ کلاس | 450 | 1944 | 10-53 | 18.41 | 127 مرتبہ | 32 مرتبہ |