میک کوئے نے چھکے چھڑا دیے، ویسٹ انڈیز نے سیریز برابر کر دی

0 776

ویسٹ انڈیز نے اوبیڈ میک کوئے کی یادگار باؤلنگ کی بدولت بالآخر بھارت کو زیر کر ہی لیا۔ یہ سیریز کا دوسرا ٹی ٹوئنٹی تھا بلکہ بھارت کے دورۂ ویسٹ انڈیز کا پانچواں مقابلہ، جس میں ویسٹ انڈیز کو اپنی پہلی کامیابی نصیب ہوئی ہے۔

بھارت کے لیے دن کا آغاز ہی مایوس کُن تھا۔ ایک تو اہم سامان ٹرینیڈاڈ سے سینٹ کٹس نہ پہنچنے کی وجہ سے میچ طے شدہ وقت سے تین گھنٹے تاخیر سے شروع ہوا۔ کیا آپ نے کبھی سنا ہے کہ کوئی مقابلہ اس لیے تاخیر کا شکار ہوا ہو کہ ٹیموں کا سامان میدان نہیں پہنچ پایا؟

شاید یہ تاخیر ہی ویسٹ انڈیز کے لیے نیک شگون ثابت ہوئی، جس کی قسمت نے بالآخر پلٹا کھا لیا ہے۔ ون ڈے سیریز کے ابتدائی دو مقابلوں میں سر دھڑ کی بازی لگا دی، لیکن نصیب میں ناکامی ہی آئیے۔ اس کے بعد لگتا تھا ویسٹ انڈیز کا دل بجھ سا گیا ہے۔ وہ تیسرے ون ڈے اور پہلے ٹی ٹوئنٹی میں مکمل طور پر ہمت ہارتا نظر آیا۔ سوموار کو اوبیڈ میک کوئے نے اپنی کیریئر بیسٹ باؤلنگ کے ذریعے ویسٹ انڈیز کو موقع عطا کیا، جس کا بلے بازوں نے فائدہ اٹھا لیا اور آخری اوور میں بالآخر جیت ہی گیا۔

بھارت کا دورۂ ویسٹ انڈیز 2022ء - دوسرا ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل

ویسٹ انڈیز بمقابلہ بھارت

‏یکم اگست 2022ء

وارنر پارک، باسیتیرے، سینٹ کٹس

ویسٹ انڈیز 5 وکٹوں سے جیت گیا

بھارت 138
ہاردِک پانڈیا3131
رویندر جدیجا2730
ویسٹ انڈیز باؤلنگامرو
اوبیڈ میک کوئے41176
جیسن ہولڈر3.40232

ویسٹ انڈیز 🏆141-5
برینڈن کنگ6852
ڈیوون اسمتھ3119
بھارت باؤلنگامرو
رویندر جدیجا30161
ہاردک پانڈیا40221

ٹاس ویسٹ انڈیز نے جیتا، پہلے بھارت کو بیٹنگ دی اور پھر گیند میک کوئے کو پکڑا دی۔ انہوں نے پہلی ہی گیند پر حریف کپتان روہت شرما کو آؤٹ کیا اور وکٹ میڈن کے ذریعے فتح کی بنیاد رکھ دی۔

بھارتی اننگز اس کے بعد تمام تر کوشش کے باوجود سنبھل نہیں پائی۔ یہاں تک کہ آخری اوور میں صرف 138 رنز پر تمام ہو گئی۔

ہاردِک پانڈیا 31 گیندوں پر اتنے ہی رنز کے ساتھ سب سے نمایاں رہے۔ ویسے یہ ایسی اننگز تھی جو ہر گز پانڈیا کے شایانِ شان نہیں تھی۔ بہرحال، وہی پاور پلے میں تین وکٹیں گرنے کے بعد رویندر جدیجا کے ساتھ مل کر اسکور کو تہرے ہندسے میں لائے۔ دونوں کی 43 رنز کی شراکت داری ختم ہوئی اور پھر چراغوں میں روشنی نہ رہی۔ جدیجا 27 اور رشبھ پنت 24 رنز کے ساتھ دوسرے نمایاں بیٹسمین رہے۔

یہ دن تھا میک کوئے کا۔ انہوں نے روہت شرما کے علاوہ سوریا کمار یادَو، رویندر جدیجا اور دنیش کارتک کی قیمتی وکٹیں حاصل کیں۔ اننگز کے 19 ویں اوور میں میک کوئے نے پہلے کارتک کو آؤٹ کیا اور پھر اسی اوور میں روی چندر آشوِن اور بھوونیشوَر کمار کو ٹھکانے لگا کر اپنی وکٹوں کی تعداد چھ کر لی۔ وہ بھی صرف 17 رنز دے کر۔

یہ نہ صرف میک کوئے کی اپنی بلکہ ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل کرکٹ میں کسی بھی ویسٹ انڈین باؤلر کی بھی بہترین باؤلنگ تھی۔

ہدف کے تعاقب میں ویسٹ انڈیز کا آغاز پُر اعتماد تھا۔ اس نے پاور پلے میں ہی 46 رنز بنا ڈالے۔ برینڈن کنگ ایک اینڈ سے چھائے ہوئے نظر آئے۔ 46 رنز پر جب کائل میئرس کی صورت میں پہلی وکٹ گری، تو وہ صرف 8 رنز بنا کر پویلین لوٹے، یعنی باقی تمام رنز کنگ کے تھے۔

بھارتی باؤلرز نے کوشش تو بڑی کی، وقفے وقفے سے وکٹیں بھی حاصل کیں لیکن ساری محنت اکارت گئی، کیونکہ ان کے پاس دفاع کرنے کے لیے اتنا ٹوٹل ہی نہیں تھا۔ بہرحال، میچ کچھ پھنسا ضرور۔ آخری اوور شروع ہوا تو ویسٹ انڈیز کو جیت کے لیے 10 رنز کی ضرورت تھی۔ یہاں آویش خان نے پہلی گیند نو بال کر دی، جس کا ڈیوون تھامس نے بھرپور فائدہ اٹھایا اور فری ہٹ پر چھکا لگا دیا۔ تیسری گیند کو انہوں نے چوکے کے لیے روانہ کر کے میچ کا خاتمہ کر دیا۔

ڈیوون تھامس 19 گیندوں پر 31 رنز بنا کر ناقابلِ شکست میدان سے واپس آئے۔

‏1-1 سے برابر ہو جانے والی سیریز کا اگلا مقابلہ بھی سینٹ کٹس ہی میں ہوگا، جس کے بعد آخری دونوں میچز فلوریڈا، امریکا میں کھیلے جائیں گے۔