سالا ایک نو بال اچھے بھلے باؤلر کو ……

وہ پانچ نو-بالز جنہوں نے بھارت کو یقینی جیت سے محروم کیا

0 4,407

یہ ایک حیران کن مقابلہ تھا، جنوبی افریقہ کو صرف 28 اوورز میں 202 رنز کے ہدف کا سامنا تھا اور 102 رنز پر ہی چار وکٹیں گر چکی تھیں، وہ بھی کس کی؟ آئیڈن مرکریم، ژاں-پال دومنی، ہاشم آملا اور اے بی ڈی ولیئرز کی۔ اب ایک اینڈ سے ڈیوڈ ملر اور دوسرے سے غیر معروف ہینرک کلاسن کھیل رہے تھے۔ جنوبی افریقہ کو صرف 67 گیندوں پر 100 رنز کی ضرورت تھی۔

جب آپ سیریز کے ابتدائی تینوں مقابلے بری طرح ہار گئے ہوں، سیریز میں شکست کے دہانے پر ہوں اور سب سے بڑھ کر یہ کہ آپ جنوبی افریقہ ہوں، تو جیت کا امکان ویسے ہی صفر رہ جاتا ہے۔ بہرحال، جب قسمت آپ کے ساتھ ہو تو پھر دنیا اِدھر سے اُدھر ہو جائے، آپ کو اپنی منزل مل ہی جاتی ہے۔ یہی ہوا ڈیوڈ ملر کے ساتھ۔ یزوندر چہل کے ایک ہی اوور میں انہیں دو مرتبہ نئی زندگیاں ملیں اور انہوں نے اس کا پورا پورا فائدہ اٹھایا۔ پہلے تو ان کا ایک کیچ چھوڑا گیا اور پھر چہل کی ایک خوبصورت گیند نے اننگز کا خاتمہ کیا لیکن بعد میں ثابت ہوا کہ وہ گیند نو-بال تھی۔ ملر بچ گئے اور ہینرک کلاسن کے ساتھ 72 رنز کی رفاقت قائم کی اور 26 ویں اوور میں ہی جنوبی افریقہ کو مقابلہ جتوا دیا۔ ملر نے 28 گیندوں پر 39 رنز بنائے۔ اس میچ کا 'ٹرننگ پوائنٹ' تھا وہ نو-بال جس نے بھارت کو یقینی فتح سے محروم کیا۔

یہ پہلا موقع نہیں تھا کہ کسی بھارتی باؤلر کے نو-بال نے میچ کا نقشہ ہی پلٹ دیا ہو۔ اس سے پہلے کہیں بڑے مقابلوں میں بھی بھارت کو لمحے کی خطا نے صدیوں کی سزا دی۔ جیسا کہ ورلڈ ٹی ٹوئنٹی 2016ء میں ہوا۔ یہ سیمی فائنل جیسا بڑا مقابلہ تھا، جس میں اسکور بورڈ پر 192 رنز پر اکٹھے کیے۔ ممبئی باسیوں کا جوش اس وقت عروج پر تھا جب کرس گیل اور مارلون سیموئلز جیسی بڑی وکٹیں جلد ہی ہاتھ لگ گئی۔ راستہ صاف تھا جب لینڈل سیمنز 18 رنز پر روی چندر آشون کی گیند پر آؤٹ ہوئے اور بعد میں ثابت ہوا کہ یہ ایک نو-بال تھی کیونکہ آشون کا قدم گیند پھینکتے ہوئے لکیر سے آگے پڑا تھا۔ یوں سیمنز کو نئی زندگی ملی، جن کی 82 رنز کی ناٹ آؤٹ اننگز نے ویسٹ انڈیز کو فائنل تک پہنچا دیا۔ آشون کو ایشیا کپ 2014ء کے مقابلے میں شاہد آفریدی کے ہاتھوں دو چھکے کھانا کبھی نہیں بھولے گا تو شاید یہ نو-بال بھی انہیں تا عمر یاد رہے۔

ویسے اس دن سیمنز کی قسمت اپنے عروج پر تھی۔ وہ 50 رنز پر کھیل رہے تھے جب ہاردک پانڈیا کی فل ٹاس گیند پر کھیلا گیا شاٹ کیچ بن گیا لیکن یہ بھی نو-بال تھی۔ سیمنز ویسٹ انڈیز کو فائنل تک لے گئے، جہاں وہ دوسری بار ٹی ٹوئنٹی کا عالمی چیمپیئن بنا۔

پچھلے سال سری لنکا نے بھارت کا دورہ کیا تو پہلا ون ڈے دھرم شالا کے خوبصورت میدان میں کھیلا گیا۔ لیکن بھارت نے بیٹنگ میں بہت مایوس کن کارکردگی دکھائی اور صرف 112 رنز پر ڈھیر ہوگیا۔ سری لنکا کو 113 رنز کے تعاقب میں دو وکٹیں بہت جلد گنوانا پڑیں اور یہاں مقابلے کو دلچسپ بنانے کے لیے ضروری تھی تجربہ کار اوپل تھارنگا کی وکٹ، جب وہ 11 رنز پر بیٹنگ کر رہے تھے تو کیچ آؤٹ بھی ہوگئے لیکن یہ گیند نو-بال قرار پائی اور سری لنکا کو بعد میں سات وکٹوں سے کامیابی ملی۔ یہ نو-بال پھینکی تھی جسپریت بمراہ نے، جو اس سے کچھ مہینے پہلے 'تاریخ کی سب سے مہنگی نو-بال' پھینک چکے تھے۔

پاکستان اور بھارت چیمپیئنز ٹرافی کے فائنل میں آمنے سامنے تھے۔ پاکستان کو پہلے کھیلنے کی دعوت ملی اور جلد ہی بمراہ کی ایک گیند نے فخر زمان کو چلتا کردیا۔ پاکستانی اوپنر صرف تین رنز پر کھیل رہے تھے جب گیند ان کے بلّے کا کنارہ لیتی ہوئی وکٹوں کے پیچھے کیچ میں تبدیل ہوگئی۔ بھارتیوں کی خوشی صرف چند لمحے قائم رہی کیونکہ ری-پلے میں ثابت ہوا کہ بمراہ کا قدم کریز سے آگے پڑا تھا۔ فخر زمان کو واپس بلا لیا گیا، جنہوں نے ایک شاندار سنچری اننگز کھیل ڈالی۔ ان کا ہر چوکا بھارت کو زخم لگاتا اور چھکا ان زخموں پر نمک چھڑکتا۔ پاکستان نے 338 رنز بنائے اور پھر شاندار باؤلنگ کے ذریعے بھارت کو 180 رنز سے شکست دی اور پہلی بار چیمپیئنز کا چیمپیئن بنا۔ بمراہ کو یہ نو-بال تاعمر یاد رہے گا کیونکہ ان کی ایک گیند نے تاریخ کا دھارا پلٹ دیا تھا۔