بابر اور امام کی سنچریاں، پاکستان کی یادگار کامیابی

0 1,001

یہ خواب تھا یا حقیقت؟ پاکستان نے آج انہونی کر دی۔ آسٹریلیا کے خلاف دوسرے ون ڈے میں 349 رنز کا ہدف حاصل کر کے کمال کر دیا۔ اس یادگار کامیابی میں بنیادی کردار امام الحق اور بابر اعظم کی شاندار سنچریوں نے ادا کیا، جس کے بعد اختتامی مرحلے پر خوشدل شاہ کے چھکوں نے پاکستان کو منزل تک پہنچا دیا۔

آسٹریلیا کا دورۂ پاکستان 2022ء - دوسرا ون ڈے

پاکستان بمقابلہ آسٹریلیا

نتیجہ: پاکستان 6 وکٹوں سے جیت گیا

آسٹریلیا 348-8
بین میک ڈرمٹ104108
ٹریوس ہیڈ8970
پاکستان باؤلنگامرو
شاہین آفریدی100634
محمد وسیم100562

پاکستان 🏆349-4
بابر اعظم11483
امام الحق10697
آسٹریلیا باؤلنگامرو
ایڈم زیمپا100712
مارکس اسٹوئنس30231

پاکستان نے ایک بہت بڑے ہدف کا تعاقب پورے اعتماد کے ساتھ کیا۔ کچھ مواقع ضرور ملے، لیکن ہاتھ پیر پھولنے والی صورت حال نظر نہیں آئی۔ اوپنرز فخر زمان اور امام الحق نے 118 رنز کی شراکت داری قائم کی، جو جیت کے لیے بہترین بنیاد ثابت ہوئی۔

‏19 ویں اوور میں فخر زمان مارکس اسٹوئنس کی ایک خوبصورت دھیمی گیند کا نشانہ بنے جو ان کی گلّیاں اڑا گئی۔ انہوں نے 64 گیندوں پر 67 رنز بنائے۔

اس سنچری پارٹنرشپ کے بعد اننگز کو اگلے گیئر میں ڈالا امام الحق اور بابر اعظم نے۔ دونوں نے 92 گیندوں پر 111 رنز کی ساجھے داری کی اور 34 ویں اوور میں اسکور کو 229 رنز تک پہنچایا۔

امام الحق نے مسلسل دوسرے میچ میں بھی سنچری اسکور کی، جس میں 97 گیندوں پر 106 رنز بنائے۔ 6 چوکوں اور 3 چھکوں کے بعد وہ ایک اور چھکا لگانے کی کوشش میں باؤنڈری لائن پر کیچ دے گئے۔

دوسرے اینڈ سے بابر اعظم نے بھی سنچری بنائی، جو آج اس طرح کھیلے گویا کئی قرض چکانے آئے ہیں۔ بابر 83 گیندوں پر 114 رنز بنانے کے بعد آؤٹ ہوئے۔ اس اننگز میں 11 چوکوں کے علاوہ ایک چھکا بھی شامل تھا۔

یہ بابر کی پندرہویں ون ڈے سنچری تھی اور بحیثیتِ کپتان چوتھی، جو ایک نیا ریکارڈ ہے۔

پاکستان کو بابر اعظم کے کچھ ہی دیر بعد محمد رضوان کے آؤٹ ہونے سے بڑا دھچکا پہنچا۔ میچ یکدم سنسنی خیز مرحلے میں داخل ہو گیا کیونکہ 26 گیندوں پر 32 رنز درکار تھے اور تمام تجربہ کار کھلاڑی آؤٹ ہو چکے تھے۔

یہاں خوشدل شاہ اور افتخار احمد نے اپنے اعصاب پر قابو رکھا۔ کچھ دم لیا اور پھر خوشدل نے پہلے شان ایبٹ اور پھر نیتھن ایلس کو مسلسل دو گیندوں پر چوکے اور چھکے لگائے۔ 49 ویں اوور کی آخری گیند پر افتخار نے میچ کا فیصلہ کر دیا۔ خوشدل 17 گیندوں پر 27 قیمتی رنز کے ساتھ فاتحانہ میدان سے لوٹے۔

یہ ون ڈے انٹرنیشنل کی تاریخ میں پاکستان کا سب سے بڑا کامیاب 'رن چَیز' تھا۔

آسٹریلیا کے باؤلرز کی حالت قابلِ رحم دکھائی دی۔ اسٹرائیک باؤلر شان ایبٹ نے 9 اوورز میں 74 رنز کھائے اور کوئی وکٹ نہیں لے سکے۔ برتھ ڈے بوائے ایڈم زیمپا کو دو وکٹیں تو ملیں لیکن 71 رنز کھانے کے بعد۔

قبل ازیں، بابر اعظم نے ایک مرتبہ پھر ٹاس جیت کر پہلے باؤلنگ کا فیصلہ کیا۔

شاہین آفریدی کی آمد سے یہ فرق تو پڑا کہ پاکستان کو ابتدا ہی میں ایک وکٹ مل گئی۔ آرون فنچ پہلی ہی گیند کا سامنا کرتے ہوئے ایل بی ڈبلیو ہو گئے۔ لیکن پھر وہی 'پرانا راگ' چل پڑا۔ ٹریوس ہیڈ نے سلسلہ وہیں سے جوڑا، جہاں پچھلے میچ میں ٹوٹا تھا۔ وہ ایک اور سنچری بنا جاتے بس 89 رنز پر آؤٹ ہو گئے۔

ان کی بیٹنگ کی بدولت آسٹریلیا 25 ویں اوور میں ہی 163 رنز پر پہنچ چکا تھا اور اس کی نظریں 300 نہیں بلکہ 400 رنز پر تھیں۔

بین میک ڈرمٹ نے بھی جو کام گزشتہ مقابلے میں ادھورا چھوڑا تھا، وہ آج پورا کیا۔ اس مرتبہ انہوں نے اپنی پہلی ون ڈے سنچری مکمل کی۔ وہ 108 رنز بنانے کے بعد 104 رنز بنا کر آؤٹ ہوئے۔

ان دونوں کے جانے کے بعد بھی 15 اوورز کا کھیل باقی تھا، اور آسٹریلیا 237 رنز بنا چکا تھا۔ تب مارنس لبوشین نے 49 گیندوں پر 59 اور مارکس اسٹوئنس نے 33 گیندوں پر 49 رنز بنائے جبکہ آخر میں شان ایبٹ کے 16 گیندوں پر 28 رنز نے آسٹریلیا کو 348 رنز تک پہنچا دیا۔ لیکن اتنا بڑا مجموعہ بھی انہیں شکست سے نہیں بچا سکا۔

شاہین آفریدی نے 63 رنز دے کر 4 وکٹیں حاصل کیں جبکہ دو کھلاڑیوں کو محمد وسیم جونیئر نے آؤٹ کیا۔

بابر اعظم کو میچ کے بہترین کھلاڑی کا ایوارڈ دیا گیا، جن کی شاندار بلے بازی کی وجہ سے سیریز اب ‏1-1 سے برابر ہو چکی ہے۔

سیریز کا تیسرا اور آخری روزہ اب فیصلہ کن اہمیت حاصل کر چکا ہے جو ہفتہ 2 اپریل کو اسی قذافی اسٹیڈیم پر ہوگا۔