انگلینڈ کا یادگار کلین سوئپ، نیوزی لینڈ ناکام و نامراد

0 701

انگلینڈ نے تیسرے ٹیسٹ میں بھی ایک بڑے ہدف کا کامیابی سے تعاقب کر کے سیریز ‏3-0 سے جیت لی ہے۔ جونی بیئرسٹو نے ایک اور دھواں دار اننگز  کھیلی، جو روٹ نے ایک مرتبہ پھر اپنی اہمیت اور اہلیت ثابت کی اور جیک لیچ نے میچ میں 10 وکٹیں حاصل کر کے اس ناقابلِ یقین اور ناقابلِ فراموش سیریز کو منطقی انجام تک پہنچایا۔ یوں انگلینڈ نے کلین سوئپ کامیابی حاصل کی جبکہ عالمی ٹیسٹ چیمپیئن نیوزی لینڈ تمام تر کوششوں کے باوجود نامراد ہی رہا۔

لیڈز ٹیسٹ کی داستان ٹرینٹ برج سے مختلف نہیں تھی، خاص طور پر جونی بیئرسٹو کا کردار بالکل وہی رہا۔ آخری دن جب لگ رہا تھا کہ بارش رنگ میں بھنگ ڈال دے گی اور انگلینڈ سامنے پڑی جیت سے محروم رہ جائے گا۔ تب جیسے ہی کھیل ممکن ہوا، بیئرسٹو نے اودھم مچا دیا۔ انگلینڈ نے باقی ماندہ 113 رنز صرف 15.2 اوورز ہی میں مکمل کر لیے اور یوں 7 وکٹوں سے جیت گیا۔ تاریخ میں پہلی بار ایسا ہوا کہ کسی ٹیم نے مسلسل تین میچز میں 250 رنز کا کامیاب تعاقب کیا۔

بیئرسٹو نے صرف 44 گیندوں پر 71 رنز کی اننگز کھیلی۔ انہوں نے ہی فاتحانہ چوکے اور چھکے کے ساتھ میچ اور سیریز کا خاتمہ کیا۔ دوسرے اینڈ سے جو روٹ نے 125 گیندوں پر 86 رنز کی ناٹ آؤٹ اننگز کھیلی۔ ایسا لگ رہا ہے کہ کپتانی کا بوجھ ہٹنے کے بعد وہ فارم میں واپس آ گئے ہیں۔ پہلے ٹیسٹ میں 115 اور دوسرے میں 176 رنز کی اننگز کھیلنے کے بعد ایک اور سنچری کی امید لگائے بیٹھے تھے، لیکن ان کے تہرے ہندسے میں داخل ہونے سے پہلے ہی میچ مکمل ہو گیا۔

بہرحال، جو روٹ کو سیریز کے بہترین کھلاڑی کا اعزاز ملا جبکہ نیوزی لینڈ کی جانب سے ڈیرل مچل کو مین آف دی سیریز قرار دیا گیا۔

نیوزی لینڈ کا دورۂ انگلینڈ 2022ء - تیسرا ٹیسٹ

انگلینڈ بمقابلہ نیوزی لینڈ

‏23 تا 27 جون 2022ء

ہیڈنگلی، لیڈز، برطانیہ

انگلینڈ 7 وکٹوں سے جیت گیا

انگلینڈ سیریز میں ‏3-0 سے کامیاب

نیوزی لینڈ (پہلی اننگز) 329
ڈیرل مچل109228جیک لیچ5-10038.3
ٹام بلنڈل55122اسٹورٹ براڈ3-7223
انگلینڈ (پہلی اننگز) 360
جونی بیئرسٹو162157ٹرینٹ بولٹ4-10422
جیمی اوورٹن97136ٹم ساؤتھی3-10023
نیوزی لینڈ (دوسری اننگز) 326
ٹام بلنڈل88*161جیک لیچ5-6632.3
ڈیرل مچل56152میتھیو پوٹس3-6625
انگلینڈ (ہدف: 296 رنز) 296-3
جو روٹ86*125ٹم ساؤتھی1-6819
اولی پوپ82108مائیکل بریسویل1-10915.2

انگلینڈ کے شائقین اس سیریز کو بہت لمبے عرصے تک یاد رکھیں گے کیونکہ جتنے سنسنی خیز مقابلے اس سیریز میں ہوئے، بہت کم دیکھنے کو ملتے ہیں۔ ہیڈنگلی، لیڈز میں نیوزی لینڈ پہلے ڈیڑھ دن مقابلے پر حاوی رہا۔ پہلی اننگز میں 329 رنز بنانے کے بعد اس نے صرف 55 رنز پر انگلینڈ کی چھ وکٹیں حاصل کر لی تھیں۔ایلکس لیس 4، زیک کرالی 6، اولی پوپ اور جو روٹ پانچ، پانچ، بین اسٹوکس 18 اور بین فوکس صفر پر آؤٹ ہو کر میدان سے واپس آ چکے تھے۔

یہاں پر جونی بیئرسٹو نے ایک اور میچ بچاؤ اننگز کھیلی۔ ایک ایسے موقع پر جب میچ کا دباؤ شائقین پر بھی نظر آرہا تھا، بیئرسٹو نے ایک بے خوف اننگز کھیلی۔ انہوں نے صرف 157 گیندوں پر 162 رنز بنائے اور پہلا ٹیسٹ کھیلنے والے جیمی اوورٹن کے ساتھ 241 رنز کی ریکارڈ پارٹنرشپ کی۔

ان دونوں بلے بازوں نے نیوزی لینڈ سے میچ ایسا چھینا کہ وہ پھر مقابلے کی دوڑ میں نظر ہی نہیں آیا۔ کہاں وہ مرحلہ کہ انگلینڈ کو فالو آن کا خطرہ لاحق تھا اور کہاں یہ کہ اُس نے 360 رنز بنا کر 31 رنز کی برتری بھی حاصل کر لی۔

خیر، نیوزی لینڈ نے ایک مرتبہ پھر ٹام بلنڈل اور ڈیرل مچل کی عمدہ بیٹنگ کی بدولت 326 رنز بنائے۔ بلنڈل 88 رنز پر ناٹ آؤٹ رہے جبکہ مچل نے 56 رنز، ٹام لیتھم نے 76 جبکہ کین ولیم سن نے 48 رنز بنائے۔

انگلینڈ کے جیک لیچ نے دوسری اننگز میں بھی بہت عمدہ باؤلنگ کا مظاہرہ کیا اور مزید پانچ وکٹوں کے ساتھ میچ میں اپنے شکاروں کی تعداد 10 کر لی۔ اسی کارکردگی کی بنیاد پر انہیں مین آف دی میچ کا ایوارڈ ملا۔

انگلینڈ کو 296 رنز کا ہدف حاصل کرنے سے کون روک سکتا تھا؟ نیوزی لینڈ کی باؤلنگ لائن تو اب تک اس میں ناکام رہی تھی۔ البتہ بارش کچھ نہ کچھ کر سکتی تھی۔ آخری دن جب انگلینڈ کو جیت کے لیے 113 رنز درکار تھے تو ڈھائی گھنٹے کا کھیل بارش کی نذر ہو گیا۔ لیکن جیسے ہی میچ کا آغاز ہوا جونی بیئرسٹو حریف باؤلنگ لائن پر پل پڑے اور دن کے سولہویں اوور ہی میں مطلوبہ ہدف حاصل کر لیا۔

ویسے کس نے سوچا تھا کہ ورلڈ ٹیسٹ چیمپیئن شپ میں آخری نمبروں پر موجود انگلینڈ چیمپیئن نیوزی لینڈ کو کلین سویپ کرے گا؟