آج پاکستان کرکٹ تاریخ کا یادگار ترین دن

یقین نہیں آتا کہ اس یادگار دن کو آج 30 سال گزر گئے ہیں۔ یہ 1992ء میں 25 مارچ ہی کا دن تھا جب پاکستان نے پہلی بار ورلڈ کپ جیتا تھا۔ ایک ایسا کارنامہ جو پاکستان نہ پہلے کبھی انجام دے پایا اور نہ اس کے بعد کبھی کر سکا۔

آسٹریلیا کا دلیرانہ فیصلہ، پاکستان کا جرات مندانہ تعاقب

تین ٹیسٹ میچز، ایک مایوس کُن ڈرا، ایک سنسنی خیز مقابلے کے بعد بے نتیجہ اور تیسرا تقریباً ساڑھے تین دن کے کھیل کے بعد بھی فیصلہ کُن مرحلے میں داخل ہوتا نظر نہیں آ رہا تھا۔ یہاں آسٹریلیا کے کپتان پیٹ کمنز نے وہ فیصلہ کیا جو دل گردے کی بات

[اعداد و شمار] یومِ پاکستان پر زوالِ پاکستان

پاک-آسٹریلیا تیسرا، آخری اور فیصلہ کُن ٹیسٹ لاہور کے قذافی اسٹیڈیم میں جاری ہے۔ اس میں جب تیسرے دن کھیل کا آغاز ہوا تھا تو میزبان 1 وکٹ کے نقصان کے 90 رنز پر کھیل رہا تھا اور آسٹریلوی بلے باز صبح کے پورے سیشن کی دوڑ دھوپ میں کوئی وکٹ حاصل

[آج کا دن] ملتان کے سلطان کی آمد کا اعلان

ورلڈ کپ 1992ء میں پاکستان کو ابتدائی مقابلوں میں پے در پے شکستیں ہوئیں۔ ویسٹ انڈیز سے پہلا مقابلہ 10 وکٹوں سے ہارا، زمبابوے سے جیتا تو انگلینڈ نے 72 رنز پر ڈھیر کر دیا اور بارش نے یقینی شکست سے بچایا۔ پھر بھارت اور جنوبی افریقہ سے دو اہم

[اعداد و شمار] پاکستان، ٹیسٹ کرکٹ اور لاہور

پاکستان اور آسٹریلیا کی تاریخی سیریز اب ایک تاریخی میدان پر پہنچ گئی ہے۔ پیر سے لاہور کے قذافی اسٹیڈیم میں سیریز کا تیسرا اور آخری ٹیسٹ شروع ہو چکا ہے۔ سیریز کے ابتدائی دونوں ٹیسٹ میچز ڈرا ہو جانے کے بعد اِس مقابلے کی اہمیت ویسے ہی بہت

انگلینڈ نے نیوزی لینڈ کو ورلڈ کپ سے تقریباً باہر کر دیا

یہ ویمنز کرکٹ ورلڈ کپ ہے یا تاریخ کے سنسنی خیز ترین مقابلوں کے ری پلے ہیں؟ ایک سے بڑھ کر ایک مقابلہ ہے جو اس ورلڈ کپ میں نظر آ رہا ہے۔ آخری میچ میں ایک کے بعد دوسرا صدمہ سہنے کے بعد بالآخر میزبان نیوزی لینڈ اعزاز کی دوڑ سے باہر ہو گیا ہے۔

آج پاکستان کرکٹ تاریخ کا بد ترین دن

ورلڈ کپ 2007ء تاریخ کے بدترین ٹورنامنٹس میں سے ایک شمار ہوتا ہے۔ کیوں؟ اس کی کئی وجوہات تھیں۔ ایک تو سب سے زیادہ ناظرین رکھنے والے پاکستان اور بھارت پہلے ہی مرحلے میں باہر ہو گئے اور پھر فائنل میں جو ہوا وہ بھی کسی مذاق سے کم نہیں تھا۔

بنگلہ دیش ہار گیا، صرف 4 رنز سے!

اب تو عادت سی ہے ویمنز ورلڈ کپ میں سنسنی خیز میچز دیکھنے کی اور اب ایسا ہوا ویسٹ انڈیز اور بنگلہ دیش کے مقابلے میں۔ جہاں آخری چار گیندوں پر 5 رنز کی ضرورت تھی جب اسٹیفانی ٹیلر نے آخری بنگلہ دیشی بلے باز کو آؤٹ کر کے میچ کا خاتمہ کر دیا۔

[آج کا دن] جب لاہور کولمبو بن گیا

یہ ورلڈ کپ کا فائنل تھا اور اس کے لیے ماحول بہت ہی گرم تھا۔ اور کیوں نہ ہوتا؟ آخر آسٹریلیا اور سری لنکا جو مدِ مقابل تھے۔ وہی آسٹریلیا کہ جس نے ورلڈ کپ 1996ء میں گروپ مرحلے میں اپنا میچ کھیلنے کے لیے سری لنکا جانے سے انکار کر دیا تھا اور

بابر اعظم کی تاریخی اننگز اور ریکارڈ پر ریکارڈ

چوتھی اننگز میں ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے مشکل مرحلہ ہوتی ہے۔ کئی دنوں کی تھکاوٹ، فیلڈنگ میں گھنٹوں گزارنے کے بعد اتنا دم خم ہی باقی نہیں رہتا جتنا کھیل کے پہلے دن ہوتا ہے۔ وہ زمانے بھی گزر گئے جب ٹیسٹ میچ میں ایک دن کا وقفہ بھی ہوا کرتا تھا، اب